(تیمورخان)
قومی احتساب بیورو نے خیبر پختونخوا میں گزشتہ ادوار میں 3 ارب روپے سے زائد مالیت جنگلات اراضی پرائیویٹ افراد کے نام منتقل کرنے کی تحقیقات شروع کر دیں۔
مختلف ادوار میں ضلع سوات اور شانگلہ میں لوگو ں کو سرکاری اراضی سول کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر منتقل کی گئی ہے جبکہ ان فیصلوں کو محکمہ جنگلات نے اعلیٰ عدالتوں میں چیلنج بھی کیا تھا لیکن اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کا انتظار کئے بغیر ہی انتقالات کر دیے گئے۔ موجود دستاویزات کے مطابق 3 ارب ایک کروڑ 85 لاکھ روپے مالیت کی 3 ہزار 16 کنال 13 مرلے اراضی 15 پرائیویٹ افراد کو منتقل ہوچکی ہے۔
ضلع سوات کے علاقے میاندم میں اسماعیل نامی شخص کو ایک کروڑ 26لاکھ کی 12کنال12مرلے اراضی منتقل ہوئی ہے ،شانگلہ میں شیخ فرید کو 22کروڑ47لاکھ کی 224کنال14مرلے، بریکوٹ سوات میں حضرت وہاب کو 26کروڑ20لاکھ کی 262کنال، خوازہ خیلہ سوات میں شیرعالم خان کو1کروڑ35لاکھ کی 13کنال10مرلہ، خوازہ خیلہ میں شاہ جہان کو 7کروڑ82لاکھ کی 78کنال4مرلہ، میاندم میں طوطا ولد امام گل کو 6کروڑ27لاکھ کی 62کنال 14مرلہ، میاندم سوات میں عقل منیر کو 3کروڑ95ہزار کی 30کنال 19مرلہ، منگورہ سوات میں 2کروڑ17لاکھ کی 21کنال14مرلہ، میاندم میں خیرالبشر کو 4کروڑ20لاکھ مالیت کی 42کنال، میاندم میںجمعہ گل کو 8کروڑ22لاکھ50ہزارمالیت کی 82کنال5مرلہ، شلفین خیلہ سوات میں 1کروڑ43لاکھ کی 14کنال 6مرلہ،سوات میں سید جہان کو 98کررڑ62لاکھ کی 986کنال4مرلہ، کبل سوات میں قاضی محمد امان اللہ کو 1ارب8کروڑ80لاکھ کی 1ہزار88کنال، مٹہ میں شاہ نسیم کو 9کروڑ74لاکھ کی 97کنال8مرلہ جبکہ علی حیدر کومنتقل ہونے والی اراضی کی حدبندی نہیں ہوئی ہے۔پروٹیکٹیڈ فارسٹ ان علاقوں میں ہے جو پہلے خود مختار ریاستیں تھی اور بعد میں پاکستان میں ضم ہوگئیں سوات 1971میں ضم ہوا تو وہاں کی فارسٹ کو پروٹیکٹیڈ قراردیاگیا جس کے تحت مقامی لوگ اس میں شکار بھی کرسکتے ہیں اور ساتھ میں وہ مویشی بھی چرا سکتے ہیں۔
قومی احتساب بیورو نے محکمہ فارسٹ سے سوات اور شانگلہ کے علاوہ باقی ماندہ اضلاع کا بھی وہ ریکارڈ مانگ لیا ہے جہاں پر جنگلات کی اراضی پرائیوٹ لوگوں کو منتقل ہوچکی ہوں۔رابطہ کرنے پر کنزرویٹر ملاکنڈ ڈویژن اصغر خان نے بتایا کہ ایسے بہت سارے کیسز تھے جس کے خلاف محکمہ نے عدالت سے رجوع کرلیا ہے کئی فیصلے تو محکمہ کے حق میں بھی آئے ہیں ۔