(تیمور خان)
خیبر پختونخوا حکومت کو ہانگ کانگ سے بھیجے گئے 90 ڈرائیونگ لائسنس میں سے 85 جعلی نکل آئے جبکہ 5 لائسنس کو محکمہ ٹرانسپورٹ نے اصل قراردیکر تحریری جواب انڈی پینڈنٹ کمیشن کو دیدیا۔ جن افراد کو لائسنس جاری ہوئے ہیں ان میں سے چار کا تعلق بھی خیبر پختونخوا سے نہیں ہے۔
موجود دستاویزات کے مطابق انڈی پینڈنٹ کمیشن اگینسٹ کرپشن ہانگ کانگ چائنہ نے 24جنوری 2024 کو خیبر پختونخوا محکمہ ٹرانسپورٹ سے ڈرائیونگ لائسنس کی تصدیق کیلئے ای میل کے زریعے رابطہ کیا تاہم محکمہ نے فہرست طلب کی تو25 جنوری کو 90 افراد کی فہرست محکمہ ٹرانسپورٹ کوای میل کے زریعے ارسال کردی گئی جس میں 9 خواتین اور 81 مرد شامل ہیں جنہوں نے ہانگ کانگ میں خیبر پختونخوا محکمہ ٹرانسپورٹ کے ڈرائیونگ لائسنس کو ظاہر کردیا ہے۔
فہرست میں محمد ابراہیم ، خان موشد، حمزہ محمد امیر، خان عبدالسید، عرفان یونس، خان جانس، اقتدار خان، وقاص خان، عثمان خان، خواص ملی، ارمان سنگھ، بروا سونی محمد حذیف، درویندر سنگھ، محمد امیر حمزہ، کرن شاہین، ماریہ بی بی، احمد علی، شاہ اظہر، محمد اویس، شوکت علی، یاسر خان، وقاص احمد، محمد اشتیاق، محمد قدیر، اسد صدیقی، تمنگ شانتی، افتخار احمد، توقیر احمد، دلبر یوسف چیمہ، خادم حسین شاہ، عامر شاہ، ذیشان حسین، حمزہ علی، التمش طاہر، فراز، اسوار بٹ، حسن احمد، مقصود شہباز حسین شاہ، فلک شیر، اقبال عدنان، محمد ذیشان یعقوب، محمد دانیال، انس، زیب عالم، محمد شان، علی حیدر ، خلیل زین، فیضان اقبال، اون علی، فیضان، پنکج سنگھ، علی زین، جوماری، یاسر حمید، سومرہ امین، وسیم احمد، کفایت حسین، سید نقش، جیدیپ سنگھ، بسمیر حسن، محمد فیصل، محمود اسد، گلرین کور، حرا اختر حیات، بلراج سنگھ، سعد محمود، محمد عقیل، وارث علی، طیب گل، پرساد، راج لعل کماری، محمد عمران، ترنجیت سنگھ، تعظیم یوسف، مسعود خان، محمد عرفان افضل، ثمرن پریت، اویس ارشد، ذوالفقار بیگ، اکش دیب سنگھ ، سوتونت کور، عاقب خان، خلیل الرحمن، فرہاد حسین، میر ارشد حسین ، محمد علی ، محمد عظیم اور ارون دیپ گیل شامل ہیں۔
محکمہ ٹرانسپورٹ نے تحقیقات کرلی تو اس میں سے 85 لائسنس جعلی نکل آئے جس کا کوئی ریکارڈ ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کے ڈیٹا بیس میں موجود ہی نہیں ہے تاہم خان جانس، محمد حذیف، حسن احمد، اسواربٹ اور محمد دانیال کا ریکارڈ ڈیٹا بیس میں موجود ہے لیکن ان افراد میں سے ایک کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہیں اور باقی چار کا تعلق دیگر صوبوں سے ہیں۔
ہانگ کانگ کمیشن نے محکمہ ٹرانسپورٹ سے تحریری طور پر ریکارڈ طلب کرلیا تاکہ اس کو ہانگ کانگ کی عدالت میں پیش کیا جائے لیکن محکمہ ٹرانسپورٹ نے انہیں سفارتخانے کے زریعے رابطہ کرنے کا کہا جنہوں نے مارچ میں سفارتخانے کے زریعے تحریری جواب طلب کرلیا۔
رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر ٹرانسپورٹ احمد کمال نے بتایا کہ لوگوں نے خیبر پختونخوا محکمہ ٹرانسپورٹ کے جعلی لائسنس بناکربیرون ممالک اس کو استعمال کررہے ہیں جو محکمہ سے ایشو ہی نہیں ہوئے ہیں جبکہ یہ معاملہ ان کے انے سے قبل کا ہے اور ریکارڈ بھی متعلقہ حکام کو ارسال کردیا گیاہے۔