سولرنیٹ میٹرنگ صارفین پرفیکس چارجز سمیت 8 تجاویز تیار

سولرنیٹ میٹرنگ صارفین پرفیکس چارجز سمیت 8 تجاویز تیار

وزارت توانائی نے وزیر اعظم کو نیٹ میٹرنگ صارفین کے متعلق 8 تجاویز پیش کر دیں۔

ذرائع کے مطابق پاور ڈویژن نے تجویز دی ہے کہ سولر نیٹ میٹرنگ کو کر اس میٹر نگ میں تبدیل کر دیا جائے جبکہ سولرنیٹ میٹرنگ صارفین کے لیے الگ ٹیرف کیٹیگری متعارف کرائی جائے ۔ ذرائع نے بتایا کہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر فکسڈ چارجز عائد کیا جاسکتا ہے۔ نیٹ میٹرنگ صارفین سے بجلی کی خریداری ٹیرف پر نظر ثانی کرنے کی بھی تجویز دی گئی ، نیٹ میٹرنگ صارفین کو بجلی کی قیمت کی ادائیگی کے لیے مناسب وقت مقرر کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سولر سکیم کیلئے کیسے اپلائی کریں؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

وزیر اعظم نے پاور ڈویژن کی تجاویز پر جلد مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر اعظم کی جانب سے آزاد ماہرین سے رائے لی جائے گی ۔

دوسری جانبکراچی سولر پینلز ایسوسی ایشن کے صدر محمد اذہان کے مطابق سولر پینلز کی قیمت میں 35 روپے فی واٹ کمی ہوئی ہے۔ اذہان نے کہا کہ گزشتہ ماہ لیتھیم بیٹریوں کی عالمی قیمت میں بھی 10 فیصد کمی آئی ہے۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ انورٹر پر کوئی ٹیکس نہیں ہے جس کے نتیجے میں ان کی قیمت میں بھی 10 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے ساڑھے چار لاکھ گھرانوں کو شمسی نظام کی فراہمی کیلئے روشن گھرانہ سکیم کا آغاز کر دیا۔ پنجاب حکومت نے روشن گھرانہ اسکیم کی منظوری دے دی ہے جس کا مقصد ساڑھے چار لاکھ گھرانوں کو سولر سسٹم فراہم کرنا ہے۔ اس اسکیم سے 500 یونٹ تک کے ماہانہ بجلی کے بل والے گھرانوں کو فائدہ ہوگا۔ حکومت اہل گھرانوں کو سولر پینل فراہم کرے گی، جو رجسٹرڈ کمپنیوں کے ذریعہ لگائے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ہونڈا 125 خریدنے کے خواہشمند افراد کیلئے میزان بینک نے بڑی آفر لگا دی

50 یونٹ تک کے ماہانہ بجلی کے بل والے گھرانوں کو 500 واٹ کا شمسی نظام فراہم کیا جائے گا۔ 50 سے 100 یونٹ ماہانہ بجلی بل رکھنے والے گھرانوں کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔ 200 سے 300 یونٹ ماہانہ بجلی کے بل والے گھرانوں کو 1.1 کلو واٹ کا شمسی نظام فراہم کیا جائے گا۔ 300 سے 400 یونٹ ماہانہ بجلی کے بل والے گھرانوں کو 1.65 کلو واٹ کا شمسی نظام فراہم کیا جائے گا۔ جن گھرانوں کا ماہانہ بجلی کا بل 500 یونٹ یا اس سے زیادہ ہے انہیں 2.2 کلو واٹ کا سولر سسٹم فراہم کیا جائے گا۔

 

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *