بنگلا دیش میں طلبہ کا احتجاج رنگ لے آیا، سپریم کورٹ نےکوٹہ سسٹم پر ہائی کورٹ کے حکم پر عمل درآمد روک دیا۔
بنگلا دیش کی سپریم کورٹ نے کوٹہ سسٹم کے حوالے سے ہائی کورٹ کا فیصلہ ’غیرقانونی‘ قرار دیتے ہوئے 93 فیصد بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کو سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کو دوبارہ متعارف کرنے کے ہائی کورٹ کے فیصلے کو ’غیرقانونی‘ قرار دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمتوں کے لیے مختص کوٹہ کو 56 سے 7 فیصد کرنے کا حکم دیا ہے ، اس سات فیصد میں سے پانچ فیصد 1971 کی جنگ آزادی میں لڑنے والوں کے بچوں کے لیے مختص ہیں، ایک فیصد قبائلی کمیونٹی کے لیے جبکہ ایک فیصد معذوری کا شکار افراد اور تیسری جنس کے لیے ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیش: ملازمتوں کے کوٹا سسٹم کیخلاف پرتشدد مظاہرے ،کرفیو نافذ
رواں ماہ کے آغاز سے ہی طلبہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کر رہے ہیں تاہم اس ہفتے احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کر گئے جس میں اب تک 133 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
وزیراعظم شیخ حسینہ کے دور حکومت میں یہ بدترین مظاہرے ہیں جس میں اتنے کم عرصے میں متعدد افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔
پاکستانی طلبہ کے والدین کی وزیراعظم کو درخواست
دوسری جانب پاکستانی طلبہ کے والدین نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے ہائی کمشنر سے رابطہ کر کے طلبہ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی درخواست بھی کی ہے جبکہ اس ضمن میں طلبہ کے اہلِ خانہ نے وزیرِاعظم شہباز شریف سے ایک خط کے ذریعے مدد کی بھی اپیل کی ہے اور اُن کی محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں پھنسے پاکستانی طلبہ کے والدین کی وزیر اعظم سے مدد کی اپیل
تاہم ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش میں تمام پاکستانی طلبہ محفوظ ہیں، ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمیشن پاکستانی طلبہ سے رابطے میں ہے۔
پرتشدد مظاہروں پر قابو پانے کے لیے جمعے کی رات سے ملک بھر میں کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ سروسز بھی تاحال بند ہیں ، جمعے کو وزیراعظم کے دفتر نے پولیس کی مدد کے لیے فوج کو طلب کر لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں تمام پاکستانی طلبہ محفوظ ہیں: ترجمان دفتر خارجہ
ملک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث وزیراعظم شیخ حسینہ نے غیرملکی دورے بھی منسوخ کر دیے ہیں۔
طلبہ کے احتجاج کی وجہ؟
بنگلادیش میں 1971 کی جنگ لڑنے والوں کے بچوں کو سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد کوٹا دیئے جانے کے خلاف گزشتہ کئی روز سے طلبہ کا احتجاج جاری ہے اور کوٹہ سسٹم مخالف طلبہ کی پولیس اور حکمران جماعت عوامی لیگ کے طلبہ ونگ سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
بنگلا دیش میں سرکاری ملازمتوں کا 56 فیصد حصہ کوٹے میں چلا جاتا ہے جس میں سے 30 فیصد سرکاری نوکریاں 1971 کی جنگ میں لڑنے والوں کے بچوں، 10 فیصد خواتین اور 10فیصد مخصوص اضلاع کے رہائشیوں کیلئے مختص ہیں۔