خیبر پختونخوا حکومت کی کابینہ نے صوبائی وزراء کی تنخواہوں اور الاونسز میں ترامیم کی منظوری دیدی

خیبر پختونخوا حکومت کی کابینہ  نے صوبائی وزراء کی تنخواہوں اور الاونسز میں ترامیم کی منظوری دیدی

(حسام الدین)

خیبر پختونخوا حکومت کی کابینہ نے صوبائی وزراء کی تنخواہوں اور الاونسزمیں ترامیم کی منظوری دیدی، صوبائی وزرا کے پاس سرکاری رہائش گاہ نہ ہونے پر 2 لاکھ روپے ماہانہ الاؤنس دینے کا فیصلہ کر لیا ہے اس کے علاوہ بلٹ پروف گاڑیوں کیلئے فنڈز جاری ہونےکے باوجود گاڑیوں کی عدم فراہمی کیخلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواعلی امین گنڈہ پور کی صدارت کابینہ کے منعقدہ اجلاس میں میں سرکاری ملازمین کی پوسٹنگ ٹرانسفر ڈومیسائل کی بنیاد پر کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا کہ تمام میڈیکل اوراساتذہ سمیت سرکاری ملازمین جوجن اضلاع کا ڈومیسائل رکھتے ہیں انہیں اسی ضلع میں اپنے فرائض سرانجام دے گا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پختونخواانرجی اینڈ ڈویلپمنٹ ارگنائزیشن (پیڈو) کی چیف ایکزیگٹیو پوسٹ کیلئے ایڈشنل چارج کی منظوری بھی دیدی گئی۔ کابینہ اجلاس میں صوبے میں بھرتی ہونے ڈاکٹرز اور استاتذہ جن اضلاع میں بھرتی ہو ہوم ڈسٹرکٹ کو فوری طور واپس کرنے کی بھی منظوری دیں دی گئی ۔ اجلاس میں کابینہ نے بھرتیوں پر نرمی نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

وزیر اعلیٰ کا کابینہ اراکین کو تمام اضلاع کے دورے کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہ ہم عوامی لوگ ہیں، ضلعی سطح پر خدمات کی فراہمی کا از خود جائزہ لیں،کابینہ اراکین تمام ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔

وزیراعلی نے ضم اضلاع میں ترجیحی بنیادوں پر مقامی لوگوں کی بھرتیوں کو یقینی بنائیں کی ہدایت کر دی ہے۔ صوبائی کابینہ نے منشیات سے پاک پشاور پروگرام کے فیز 3 کے لئے 326.40 ملین روپے اور بھکاری فری پشاور پروگرام کے لیے 23.10 ملین روپے کی گرانٹ ان ایڈ کی منظوری دی ہے، جس کا مقصد پشاور کی سڑکوں سے منشیات کے عادی اور بھکاریوں کا خاتمہ کرنا ہے،صوبائی کابینہ نے اینیمل ویلفیئر بل اور لائیو سٹاک بریڈنگ سروسز بل کی صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے کی منظوری بھی دے دی۔

 

صوبے کے موقف کے طور پر صوبائی کابینہ نے آئندہ قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کے لیے پوزیشن پیپر میں شامل کرنے کے لیے مستقبل کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔ ان سفارشات میں ایک 10 سالہ گرانٹ کے قیام کا مطالبہ بھی شامل ہے،
صوبائی کابینہ نے صوبائی اسمبلی کی جانب سے منظور کی گئی قرارداد نمبر 18 کو وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دے دی ہے۔ ایم پی اے محمد عبدالسلام کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد میں الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری سے متعلق آرڈیننس کی مذمت کرتے ہوئے اسے “کالا قانون” قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل میں ریٹائرڈ ججوں کی تقرری انصاف اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔

صوبائی کابینہ نے مہابت خان مسجد پشاور کی مرمت اور بحالی کی اے ڈی پی سکیم کے لیے لاگت 87.700 ملین روپے سے بڑھا کر 152.00 ملین روپے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد تاریخی مسجد کو اس کی اصل شان و شوکت میں محفوظ کرنا اور بحال کرنا ہے۔

مالیاتی اور انتظامی اختیارات ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کو تیز رفتار ترقی کے لیے منتقل کرنے کی پالیسی کے مطابق کابینہ نے متعلقہ ڈویژنل کمشنر کی سربراہی میں علاقائی ترقیاتی کمیٹی کے قیام کی منظوری دی ہے۔ اس فیصلے میں محکمہ پی اینڈ ڈی کی جانب سے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ گائیڈ لائنز (2015) میں ترمیم کے ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا ڈیلی گیشن آف فنانشل پاورز رولز، 2018 کے تحت ترقیاتی منصوبوں/پروگراموں کی منظوری کے اختیارات پر نظر ثانی کرنا بھی شامل ہے۔ محکمہ پی اینڈ ڈی مطلوبہ تکنیکی رقم مختص کرے گا۔ نئی آسامیاں پیدا کیے بغیر اپنے موجودہ آفیسر پول سے انسانی وسائل۔ کابینہ نے ڈی آئی خان میں خیبرپختونخوا کے نئے اعلان کردہ ہاؤس کے لیے ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں مختلف ناموں کی 35 آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دے دی۔ اس کا مقصد مالی اور انتظامی اختیارات کی ڈویژنل سطح تک آسانی سے منتقلی کے لیے سہولیات کو مضبوط بنانا تھا۔

صوبائی کابینہ نے 22 گندم خریداری مراکز پر کاشتکاروں، سپلائیرز اور ان کے مجاز نمائندوں کے لیے گندم کی خریداری کے بقیہ واجبات کے ازالے کے لیے محکمہ خوراک کو 1.377 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے 208,993.873 MT گندم کی خریداری کی کل مالی ذمہ داریاں 20.377 بلین روپے ہو جاتی ہیں۔ گزشتہ کابینہ اجلاسوں میں کیے گئے فیصلوں کے مطابق محکمہ خزانہ پہلے ہی محکمہ خوراک کو 19 ارب روپے فراہم کر چکا ہے۔

صوبائی کابینہ نے 447.780 ملین روپے کی لاگت سے یکم جولائی 2022 سے 30 جون 2024 تک کی مدت کے لیے 395 ویکسینٹرز گریڈ 12 کے لیے تنخواہوں کی ادائیگی کے عنوان سے نان اے ڈی پی سکیم کی منظوری دے دی ہے۔ ویکسینیٹر پہلے ہی خدمات سرانجام دے چکے ہیں لیکن ان کی تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔ فنڈز کا انتظام صحت کے شعبے کے اے ڈی پی کے اندر دوبارہ تخصیص کے ذریعے کیا جائے گا۔
صوبائی محکمہ صحت سے 4 کنال اراضی منتقل کرنے کی منظوری دے دی۔

پراپرٹی ٹیکس کے ریکارڈ کو ڈیجیٹائز کرنے اور پی سی ون میں اضافی اور وقت کی توسیع کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی کابینہ نے ایکسائز، ٹیکسیشن اور نارکوٹکس کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو کے پی پی آر ے رولز سے چھوٹ دینے کی منظوری دی ہے
صوبائی کابینہ نے محکمہ تعلیم میں مختلف تعلیمی کیڈر ملازمین کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے 17 جنوری 2023 کو ہونے والے 86ویں کابینہ اجلاس کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ یہ فیصلہ قانونی اور انتظامی بے ضابطگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے جن کی نشاندہی محکمہ خزانہ نے کی ہے۔ اس کے مرحلہ وار نفاذ کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔

 

صوبائی کابینہ نے 15654.18 ملین کی نظرثانی شدہ لاگت کے ساتھ پیہور ہائی لیول کینال ایکسٹینشن ڈسٹرکٹ صوابی کے تفصیلی ڈیزائن اور تعمیر کے پی سی ون میں نظرثانی کی منظوری دی ہے۔
صوبائی کابینہ نے چیئرمین/میئر/تحصیل/سٹی لوکل گورنمنٹ کے اعزازیہ میں 40,000 روپے سے بڑھا کر 80,000 روپے کرنے کے حوالے سے خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ کے منتخب عہدیداروں کے معاوضے اور الاؤنسز رولز 2022 میں ترامیم کی منظوری دی ہے۔

صوبائی کابینہ نے ترقیاتی اخراجات کے لیے نظرثانی شدہ ریلیز پالیسی برائے 2024-25 کی منظوری دے دی۔ ترقیاتی اخراجات کے تحت جاری اور نئی اسکیموں کے لیے فنڈز ہر شعبے کو جاری کیے جائیں گے جیسا کہ محکمہ منصوبہ بندی اور ترقی نے نظرثانی شدہ جاری کردہ پالیسی کے تحت تجویز کیا ہے۔ مقامی حکومتوں کے موجودہ اخراجات کے تحت تنخواہوں کے اخراجات ماہانہ اقساط کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے جبکہ نان سیلری سہ ماہی قسط کی بنیاد پر جاری کی جائے گی۔
کابینہ نے سید غزن جمال اور دیگر بمقابلہ خیبرپختونخوا حکومت کی رٹ پٹیشن میں پشاور ہائی کورٹ میں جمع کرانے کے لیے نئے پیرا وار کمنٹس کی منظوری دی ہے۔

 

کابینہ نے ترقیاتی سکیموں کی لاگت 287.349 ملین روپے سے بڑھا کر 352.944 ملین روپے کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔ کابینہ نے خیبرپختونخوا سروسز ٹربیونل میں کورٹ رومز، ریکارڈ رومز اور دفاتر کی تعمیر کے لیے 199 ملین روپے کی نان اے ڈی پی گرانٹ کی بھی منظوری دی۔

کابینہ نے بیریاں نتھیاگلی ایبٹ آباد روڈ کی بحالی، مرمت اور برف صاف کرنے کے لیے 200 ملین روپے کے فنڈز کی منظوری دی ہے۔ اس حوالے سے اخراجات گلیات ڈویلپمنٹ اتھارٹی برداشت کرے گی۔

پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ پشاور میں ٹی ایم اوز کے 190 وظیفہ دار سلاٹ بنانے کی ضرورت پر غور کرتے ہوئے کابینہ نے اس معاملے کو تفصیل سے دیکھنے اور سفارشات پیش کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔
کابینہ نے ڈی ایچ کیو ہسپتال وانا، جنوبی وزیرستان سے ڈی ایچ کیو ہسپتال ایم ٹی آئی ڈی آئی خان میں ڈسٹرکٹ سپیشلسٹ میڈیسن کی منتقلی کی محکمہ صحت کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ ضم شدہ اضلاع میں انسانی وسائل کی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کیا جائے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *