بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد کی حکومت کا 16 سالہ دور گزشتہ روز ختم ہو گیا جس کی وجہ ان کی حکومت کو گرانے میں تین طالب علموں کا اہم کردار تھا۔
گزشتہ ماہ سرکاری ملازمتوں میں کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کی ایک لہر، جو تعلیمی اداروں سے شروع ہوئی تھی، پورے ملک میں پھیل گئی، جس کے نتیجے میں حسینہ واجد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا گیا۔ اس احتجاجی تحریک کے رہنما ڈھاکہ یونیورسٹی کے تین طالب علم ناہید اسلام، آصف محمود اور ابوبکر تھے جنہوں نے اپنے جذبے اور جوش و خروش سے اس تحریک کو اتنا موثر بنایا کہ حسینہ واجد اقتدار چھوڑنے اور ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئیں۔
یہ بھی پڑھیں: حسینہ واجد کتنی دولت کی مالک نکلیں؟ تفصیلات سامنے آ گئی
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تینوں طالب علموں کا تعلق عام خاندانوں سے ہے اور ان کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں ہے تاہم وہ طلبہ کے حقوق کی تحریکوں اور مظاہروں میں سرگرم ی سے شامل رہے ہیں۔ پچھلے مہینے، جب کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج شروع ہوا، تو ناہید اسلام کو پولیس نے19 جولائی کو ان کے گھر سے اٹھا لیا تھا۔ جب اسے رہا کیا گیا تو اس کے جسم پر تشدد کے نشانات تھے، اور اس نے الزام لگایا کہ اسے پیٹا گیا اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر سڑک کے کنارے چھوڑ دیا گیا۔
اسی طرح 26 جولائی کو ناہید، آصف اور ابوبکر کو پولیس کی خفیہ برانچ نے سیکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتار کرکے حراست میں لے لیا تھا۔ مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اس حراست کے دوران ناہید کو لوہے کی سلاخوں سے پیٹا گیا جبکہ آصف کو انجکشن لگایا گیا جس سے وہ کئی روز تک بے ہوش رہا۔ دونوں نے دعویٰ کیا کہ حکام کی طرف سے ان پر نقل و حرکت روکنے کے لئے دباؤ ڈالا گیا تھا۔
ریاستی بربریت کا سامنا کرنے کے باوجود، طلباء نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا، اور آخر کار، حکومت کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہونا پڑا۔ اب حسینہ واجد کی برطرفی کے بعد یہ طلبہ بنگلہ دیش میں عبوری حکومت کے لیے ایک نئے فریم ورک کا مسودہ تیار کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے استعفیٰ دیدیا
طلبہ تحریک کی کوآرڈینیٹر ناہید اسلام کا کہنا تھا کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں عبوری حکومت کا فریم ورک تیار کرلیا جائے گا۔ انہوں نے حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف کامیاب بغاوت کو ان شہیدوں کے نام وقف کیا جنہوں نے احتجاج کے دوران اپنی جانیں گنوائیں۔