جماعت اسلامی کے دھرنا شرکا کو منانے کی حکومتی کوششوں میں بڑی پیشرفت سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹی کی بات چیت کے تناظر میں ریلیف پیکج کی تیاری آخری مراحل میں داخل ہوگئی۔
وزیراعظم شہباز شریف ریلیف پیکج کےلیے تین وزارتوں نے سر جوڑ لئے۔ وزیراعظم شہباز شریف ریلیف پیکج کا حجم 400 ارب روپے ہو سکتا ہے۔ریلیف پیکج موجودہ پی ایس ڈی پی میں سے تیار کیا جارہا ہے۔وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت سستی بجلی، راشن پر ریلیف کا امکان ہے۔ جبکہ تنخواہ داروں کو انکم ٹیکس رعایت دینے کی تیاریاں ہورہی ہیں ۔ریلیف پیکج کے تحت بجلی کے بلوں میں کمی ہوگی۔ ریلیف پیکج کے تحت صنعتی صارفین کو بھی ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت بند صنعتی شعبے کو بجلی میں ریلیف دینے پر غور کیا جارہا ہے۔ چھوٹے دکان داروں کے لیے بھی بجلی کے ریٹ کم کیے جانے کی تیاریاں ہیں۔ریلیف پیکج کے تحت 50 سے 200 یونٹ تک گھریلو صارفین کو بڑا ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت 300 یونٹ والوں گھریلو صارفین کے لیے جزوی ریلیف پر غورکیا جارہا ہے۔ تاہم ریلیف پیکج کا اطلاق سولر پینل والے گرین میٹر صارفین پر نہیں ہوگا۔ وزیراعظم ریلیف پیکج کے تحت یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا۔
یوٹیلیٹی اسٹورز پر 40 ہزار سے 49 ہزار ماہانہ آمدن طبقے کو راشن سبسڈی دینے کی تیاریاں ہیں۔ ریلیف پیکج کے تحت کم تنخواہ والے طبقے کے لیے ٹیکس کی جھوٹ پر غور کیا جائے گا۔ وزیر اعظم ریلیف پیکج کے لیے وزارت خزانہ، وزارت منصوبہ بندی اور وزارت توانائی کو خصوصی ہدایات جاری کی گئیں۔ریلیف پیکج کے لیے 400 ارب روپے کی رقم بجٹ سے نہیں دی جائے گی۔
وزیر اعظم ریلیف پیکج کے لیے 400 ارب روپے ترقیاتی بجٹ سے منتقل کرنے پر غورکیا گیا۔رقیاتی بجٹ میں 400ارب روپے کی کمی کر کے رقم ریلیف کے لیے مختص کرنے پر غورکیا جارہا ہے۔ نئے مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 700 سے 800 ارب روپے تک ہو سکتا ہے۔