ساڑھے 15 سالہ دور اقتدار کے خاتمے اور بھارت فرار ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم و سربراہ عوامی لیگ شیخ حسینہ واجد کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ حسینہ واجد کے صاحبزادے سجیب واجد کی طرف سے والدہ کا پیغام اپنے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ د یش کے عوام کے نام اپنے پیغام میں حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ جولائی سے احتجاج کے باعث ملک میں طلبہ تحریک کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تحقیقات ، ملوث افراد کا کٹہرے میں کھڑا کرکے انصاف دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ طلبہ تحریک کے دوران بدامنی، آتشزدگی اور تشدد سے بہت سی قیمتی جا نیں ضائع ہوئیں۔ شیخ حسینہ واجد نے اپنے پیاروں کے کھونے والے شہریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور قتل میں ملوث افراد کے حوالے سے جامع تفتیش اور ذمہ داروں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اپنے پیغام میں سب کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔ اور ان کی مغفرت کے لیے دعا کی ۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست 1975 کو پیش آنے والے واقعات کی یاد میں بھنموندی بنگابندھو بھیوان میں عام لوگوں کی جانب سے میموریل میوزیم تعمیر کیا گیا تھا جہاں ملک کے اندر اور باہر سے لوگ آتے تھے اور میں نے اپنے لوگوں کے لیے محنت سے کام کیا تھا اور اس کا پھل ملنے والا تھا مگر آج اس کو خاک میں ملا دیا گیا ہے۔ حسینہ واجد نے کہا کہ میموریل بھی نذر آتش کردیا گیا ہے۔
شیخ مجیب الرحمان کی انتہائی بے حرمتی کی گئی ہے، جن کی قیادت میں آزادی حاصل کی گئی تھی۔ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم نے ان واقعات پر انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔ حسینہ واجد نے اپنے بیان میں کہا کہ شیخ مجیب الرحمان کو 15 اگست 1975 کو بے دردی سے قتل کیا گیا تھا انہیں خراج عقیدت پیش کرتےہیں۔ حسینہ واجد نے آخر میں اپنے پیغام میں بنگلادیشی عوام سے درخواست کی کہ وہ 15 اگست کو یوم سوگ کے طور پر منائیں۔ خیال رہےکہ15 اگست 1975 کو ہونے والے شیخ مجیب الر حمٰن قتل پر ہر سال 15 اگست کو بنگلہ دیش میں یوم سوگ منایا جاتا رہا ہے اور اس دن عام چھٹی ہوتی ہے تاہم اس مرتبہ ملکی عبوری حکومت نے 15 اگست کی تعطیل ختم کرنےکا اعلان کیا ہے۔