گزشتہ 22 سال میں کچے میں 52 آپریشنز ہوئے اور 11 ارب 53 کروڑ روپے کا بجٹ استعمال کیا گیا

گزشتہ 22 سال میں کچے میں 52 آپریشنز ہوئے اور 11 ارب 53 کروڑ روپے کا بجٹ استعمال کیا گیا

دوہزار دو سے ابتک بائیس سالوں کے دوران پولیس نے کچے کے علاقے میں 52 چھوٹے بڑے آپریشن کیے جس میں 34 پولیس اہلکاراور افسران شہید اور 43 زخمی ہوئے ہیں۔

گزشتہ 22 سالوں میں پولیس نے کچے کے مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے 52 اپریشن کیئے ہیں جن میں 34 پولیس اہلکار و افسران شہید اور 43 زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مختلف اوقات میں پولیس کے خلاف مختلف آپریشنز کیے جاتے رہے۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر جنوری دوہزار تئیس میں عہدے کا چارج لینے کے دوماہ بعد کچے میں بھرپور آپریشن شروع کیا چند روز تک وہ آپریشن جاری رہا جس میں ڈاکوئوں سے کچھ علاقے خالی کروائے گئے لیکن پھر دوبارہ اس آپریشن کو روک دیا گیا۔ اس وقت بھی وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے پولیس کو آپریشن کےلیے اچھا بجٹ دیا گیا تھا۔ سال دوہزار بائیس سے ابتک 52 آپریشنز کیے گئے جن پر پولیس کے گیارہ ارب تریپن کروڑ روپے اخراجات آئے۔ ان آپریشنز کے دوران پولیس نے ڈاکوئوں کو کافی نقصان پہنچایاجبکہ ڈاکوئوں کی فائرنگ اور حملوں سے پولیس کے 34 پولیس اہلکار اور افسران شہید اور 43

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں آئی ٹی پر مبنی اصلاحات کا آغاز: شہریوں کو گھر بیٹھے کیا سہولیات حاصل ہو نگیں

زخمی ہوئے۔ ان آپریشنز کے دوران 69 ڈاکو ہلاک اور56 ڈاکو زخمی ہوئےہیں۔ سب سے پہلا آپریشن کچے میں لٹھانی گینگ کے خلاف کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق 2016 میں چھوٹو گینگ نے ایس ایچ او سمیت 22 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ یہ گینگ کچا جمال اور کچا مورو کے نزدیک 2010 ء کے سیلاب کے بعد ظاہر ہونے والے دس کلومیٹر لمبے اور تین کلومیٹر چوڑے ’’ چھوٹو جزیرے ‘‘ پر منتقل ہوگیا تھا اور یہ جزیرہ تمام فورسز کے لیے کئی سالوں تک نوگو ایریا بنا ئے رکھا۔ اپریل 2016 ء میں راجن پور سے متصل کچے میں پاک فوج کی جانب سے جدید ہتھیاروں اور فوجی ہیلی کاپٹروں کے ساتھ 23 روز تک کئے جانے والے آپریشن ’’ضرب آہن ‘‘ میں چھوٹو گینگ کے سربراہ غلام رسول عرف چھوٹو نے اپنے 13 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا حکومت کو 10 سال سے ادائیگی کے باوجودبلٹ پروف گاڑیاں نہ مل سکیں

اس سے قبل چھوٹو گینگ نے سب انسپکٹر سمیت 7 افراد کو شہید کردیا تھا۔
اس آپریشن کے بعد پاکستانی فوج نے ملزمان کے پاس موجود22 مغوی پولیس اہلکاروں کو بھی باحفاظت بازیاب کروا لیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ سال ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کے دوران آئی جی پنجاب کے قافلے پرحملہ اور پولیس ٹیم پر فائرنگ کی گئی ، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں آر پی او بہاولپور کا گن مین زخمی ہوا جسے ابتدائی طبی امداد کی فراہمی کے بعد مزید بہتر نگہداشت کیلئے لاہور منتقل کردیا گیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو ہلاک، 6 ڈاکو گرفتار کرلئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ اور چیئرمین نیب نے اربوں روپے کی زمین واگزار کرالی

کچے کے علاقے میں اس وقت شر گینگ، کوش گینگ ،لٹھانی گینگ، لنڈا گینگ، عمرانی گینگ اور دشتی گینگ متحرک ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق پولیس اہلکاروں پر حالیہ حملہ بھی شرگینگ اور کوش گینگ نے کیا ہے۔ دو روز قبل ڈاکوئوں کے حملے سے 12 پولیس اہلکار شہید جبکہ 8 شدید زخمی ہوگئے تھے۔ پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی میں مرکزی ملزم بشیر شر ہلاک جبکہ پانچ ڈاکو زخمی ہوئے تھے۔ ڈاکوئوں نے حملے کے بعد احمد نواز نامی کانسٹیبل کو بھی اغوا کرلیا تھا جسکا ویڈیو بیان جاری کروایا گیا اور اس میں آئی جی پنجاب اوروزیراعلیٰ پنجاب کو مطالبات ماننے کا کہا گیا۔ پنجاب پولیس نے اسکے آپریشن کرتے ہوئے کانسٹیبل احمد نواز کو بازیاب کروا لیا ہے

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *