(عارف خان)
بے نظیر وومن یونیورسٹی میں خاتون لیب اسسٹنٹ کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی پر ہراساں کرنےکے الزامات اور تحریری درخواست کی تناظر میں بنائی گئی کمیٹی تاحال رپورٹ پیش نہ کر سکی۔ الزامات کی تحقیقات کیلئے 29جولائی کوتین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق خاتون لیب اسسٹنٹ کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ٹی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ مذکورہ آفیسر کی جانب سے نہ صرف بدتمیزی کی جاتی تھی بلکہ لیب میں غیر ضروری افراد کو بھی بلایا جاتا تھا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ لیب اسسٹنٹ کی جانب سے جو درخواست جمع کرائی گئی ہے اس میں بھی یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ مذکورہ آفیسر کی جانب سے لیب اسسٹنٹ کا ای میل بھی ہیک کیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ ان کے استعمال کی ذاتی چیزیں بھی بغیر اجازت کی گئی تھی اور دیگر الزامات بھی تحریری درخواست میں عائد کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی میں ہراسمنٹ سے متعلق کمیٹی بنانے کے لئے وائس چانسلر کی جانب سے سینئر موسٹ ڈین کو بطور کنونیئر نامزد کیا جاتا ہے جبکہ ان کیساتھ سینئر موسٹ آفسیر اور سنڈیکٹ کے منتخب ممبران میں سے ایک ممبر کو نامزد کیا جاتا ہے، تاہم بے نظیر یونیورسٹی میں سینئر موسٹ ڈین موجود ہی نہیں ہے، جبکہ ڈین کے بجائے وائس چانسلر نے کمیٹی نامزد کی اور کمیٹی میں جونیئر خاتون آفیسر جو ڈپٹی رجسٹرار اکیڈمک ہیں کو قائم مقام رجسٹرار کا چارج دیا گیا ہے ان کو بطور کنونیئر نامزد کیا ہے اور ان کے ساتھ کمیٹی میں کنٹرولر امتحانات اور سنڈیکٹ کی منتخب ممبر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
کمیٹی سے متعلق وائس چانسلر سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی میں سینئر پروفیسر نہیں ہے اس لئے کسی بھی بطور ڈین نامزد نہیں کیا گیا اور ڈین سے متعلق دفتری امور میں خود دیکھ رہی ہوں ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ جو شکایت موصول ہوئی ہے اس کے لئے کمیٹی بنا دی گئی ہے، کمیٹی اپنے کام کر رہی ہے اور جو طریقہ کار وضع ہے اس کے مطابق کام کر رہی ہے۔ کمیٹی نے دونوں فریقین کے بیانات قلم بند کئے ہیں بہت جلد رپورٹ بھی تیار ہو جائے گی۔ یونیورسٹی میں ہراسمنٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہراسمنٹ کے لئے باقاعدہ طور کمیٹی قائم ہے صرف انہی شکایات کی تحقیقات کی جاتی ہیں جو کہ حقیقت پر مبنی ہو۔ہراسمنٹ کے دیگر واقعات سے متعلق وائس چانسلر کا کہنا تھا کہ جو شکایات یونیورسٹی انتظامیہ کو موصول ہوتی ہیں صرف ان ہی کی تحقیقات کی جاتی ہیں۔ابھی تک کسی پر الزامات ثابت نہیں ہوئے کمیٹی جو رپورٹ پیش کرے گی اس کے بعد ہی کاروائی عمل میں لائے جائے گی۔
شکایت کنندہ سے رابطہ کرنے پر ان کا کہنا تھا کہ چونکہ معاملے پر انکوائری کمیٹی بن چکی ہے اور جب تک کمیٹی کی جانب سے رپورٹ منظر عام پر نہیں آتی اس وقت تک اس معاملے پر کچھ نہیں کہہ سکتی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر ائی ٹی امانت خلیل سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی قانون کے مطابق نہیں ہے، جبکہ مذکورہ کمیٹی بنانے سے قبل ضروری ہے کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جاتی، شکایت کنندہ کی جانب سے یونیورسٹی انتظامیہ کو دی جانے والی درخواست سے معلق ڈپٹی ڈائریکٹر ائی ٹی کا کہنا تھا کہ مذکورہ لیب اسسٹنٹ دس سال سے زائد میری ساتھ کام کر چکی ہیں، تاہم کچھ دن قبل دفتری امور میں غلطی کی نشاندہی کی گئی جس کی بنیاد پر خاتون لیب اسسٹنٹ نے میرے خلاف ہراسمنٹ کی درخواست دے دی جبکہ درخواست میں یہ موقف اپنایا کہ یہ شخص ذہنی مریض ہے۔ میراای میل ہیک کیا ہے، بدتمیزی کیساتھ پیش آتا ہے جبکہ میرا شیشہ بھی چرایا ہے۔خاتون کی جانب سے درخواست میں عجیب قسم کی منطق پیش کی گئی ہے۔