آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اہم اجلاس ہو رہے ہیں، جن میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ اجلاس میں آئینی پیکیج اور چیف جسٹس کی مدت میں توسیع سے متعلق ترامیم پر غور ہونے کی افواہیں ہیں۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ ترامیم کی منظوری کے لیے درکار اکثریت حاصل کر چکی ہے۔
قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم کی منظوری کے لیے درکار ووٹوں کی تعداد
تفصیلات کے مطابق، قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم منظور کرنے کے لیے 224 ارکان کی دو تہائی اکثریت درکار ہے، جبکہ موجودہ حکومتی ارکان کی تعداد 214 ہے۔ اس طرح، ترامیم کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں حکومت کو مزید 10 ووٹوں کی ضرورت ہے۔
سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے چیلنجز
سینیٹ میں، حکومتی اتحاد کے پاس 60 ارکان کی حمایت موجود ہے، جبکہ سینیٹ کا ایوان 96 اراکین پر مشتمل ہے اور موجودہ ارکان کی تعداد 85 ہے۔ سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 ووٹ درکار ہیں، لیکن خیبر پختونخوا کی نشستیں خالی ہونے کی وجہ سے حکومتی ارکان کی تعداد ساٹھ ہے۔
حکومتی سینیٹرز اور قومی اسمبلی کے ارکان کو اسلام آباد میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے تمام ترامیم کو براہ راست منظور کرانے کی حکمت عملی پر غور کیا ہے، اور حکومتی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ نمبرز پورے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری
قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے، جس میں آئینی ترامیم کا بل شامل نہیں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ آئینی ترامیم کا بل ضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش کیا جائے گا۔ اجلاس دوپہر تین بجے طلب کیا گیا ہے، اور حکومت نے اتحادی ارکان کو اجلاسوں میں حاضری یقینی بنانے کے پیغامات بھیج دیے ہیں۔
سینیٹ کے اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری
سینیٹ کے اجلاس کا 5 نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کوئی قانون سازی شامل نہیں ہے۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق، نمبر گیم پورا ہونے پر سپلیمنٹری ایجنڈا کے طور پر آئینی ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا جا سکتا ہے۔ ایجنڈے میں صدر مملکت کے مشترکہ ایوان سے خطاب کی تحریک پر بحث کی جائے گی۔
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے درکار ووٹ
میڈیا رپورٹس کے مطابق، قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظور کروانے کے لیے حکمران اتحاد کو 224 ارکان کی دو تہائی اکثریت حاصل کرنا ہوگی۔ موجودہ نمبروں کے مطابق، حکومتی اتحادی جماعتوں کے پاس 213 ووٹ ہیں، جن میں مسلم لیگ ن کے 111، پاکستان پیپلز پارٹی کے 68، اور متحدہ قومی موومنٹ کے 22 ووٹ شامل ہیں۔
سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے درکار اضافی ووٹوں کی ضرورت
سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت کے لیے 64 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اس وقت سینیٹ میں حکومتی اتحادی جماعتوں کے پاس 55 سینیٹرز کی حمایت حاصل ہے، جن میں مسلم لیگ ن کے 19، پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، متحدہ قومی موومنٹ کے 3، اور 5 آزاد اراکین شامل ہیں۔ حکومتی اتحاد کو آئینی ترمیم کے لیے مزید ووٹوں کی ضرورت ہے۔