بجلی کی قیمت میں کمی کی امید دم توڑ گئی

بجلی کی قیمت میں کمی کی امید دم توڑ گئی

انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) نے کیپسیٹی چارجز سمیت بجلی کے نرخوں میں کمی کی درخواست مسترد کر دی۔

پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے ذرائع کے مطابق آئی پی پیز مالکان نے حکومت کو خبردار کیا کہ معاہدوں میں تبدیلی مہنگی ثابت ہو سکتی ہے اور زبردستی کے اقدامات پر عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا۔

آئی پی پیز کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ایف بی آر خود ٹیکس جمع کرتے ہیں، جبکہ پاکستان میں ٹیکس بجلی بلوں کے ذریعے وصول کیا جاتا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت پہلے اپنے پاور پلانٹس کے نرخ کم کرے اور بجلی بلوں پر عائد 38 فیصد ناجائز ٹیکس واپس لے، پھر مذاکرات کے لیے آئے۔فی الوقت، بجلی کے گھریلو اور کمرشل نرخ 60 سے 80 روپے فی یونٹ تک پہنچ چکے ہیں، جو عالمی سطح پر بلند ترین ہیں۔

دستاویزات سے پتہ چلا ہے کہ متعدد آئی پی پیز کئی سالوں سے حکومت کے ساتھ معاہدوں کی پامالی کر رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت ہر بجلی گھر کا سالانہ ہیٹ ریٹ ٹیسٹ لازمی ہے، مگر وزارت توانائی کے مطابق، 8 بجلی گھر گزشتہ 4 سال سے بند ہیں۔چائنہ پاور نے 2022-23 میں صرف 2 فیصد اوسط سے بجلی پیدا کی، جبکہ چائنہ حب پلانٹ 2023-24 میں بند رہا۔

مزید برآں 9 آئی پی پیز کی پیداواری صلاحیت کا 2014 سے کوئی ٹیسٹ نہیں ہوا۔ 2022-23 میں، 36 آئی پی پیز نے انتہائی کم بجلی پیدا کی اور 487 ارب روپے کیپسیٹی چارجز وصول کیے۔

دوسری جانب پرائیویٹ بجلی گھروں کے مالکان نے ایک سال میں 967 ارب روپے وصول کیے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 33 نجی بجلی گھروں نے کیپسیٹی پیمنٹ کی مد میں 967 ارب روپے وصول کیے۔

جولائی 2023 سے جون 2024 تک، کوئلے پر چلنے والے آٹھ پاور پلانٹس کو 718 ارب روپے، فرنس آئل پر چلنے والے گیارہ پاور پلانٹس کو 81 ارب روپے، اور گیس و آر ایل این جی پر چلنے والے گیارہ پاور پلانٹس کو 72 ارب روپے ادا کیے گئے۔ ہائیڈل پاور پلانٹس کو 106 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *