سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فرحان ورک ، ڈی پی او اٹک غیاث خان پر ہونیوالی تنقید پر کھل کر سامنے آگئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہوتا ہے دلیر افسر۔ ڈی پی او اٹک نے کھل کر کہہ دیا کہ کسی شرپسند کو اٹک کے ارد گرد پھٹکنے نہیں دیا جائے گا۔فرحان ورک کا مزید کہنا تھا کہ ایسے دلیر افسران اس قوم کا سرمایہ ہیں۔ انشاءاللہ فتنہ پارٹی کو بدترین شکست ہوگی۔
یہ ہوتا دلیر افسر 🫡🫡
ڈی پی او اٹک نے کھل کر کہ دیا کہ کسی شرپسند کو اٹک کے ارد گرد پھٹکنے نہیں دیا جائے گا۔
ایسے دلیر افسران اس اس قوم کا سرمایہ ہیں۔ انشاءاللہ فتنہ پارٹی کو بدترین شکست ہوگی۔
شاباش 👏 👏 pic.twitter.com/L0U2NgMKj8
— Dr Farhan K Virk (@FarhanKVirk) November 19, 2024
دوسری جانب وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے بھائی فیصل امین گنڈا پور نے ڈی پی او اٹک غیاث خان کے آزاد ڈیجٹیل کو دیئے گئے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ لوگوں کو ان کے آئینی حق کا استعمال کرنے سے روکنے کے لئے ڈی پی او کا دھمکی آمیز لہجہ چیک کیا جائے۔
فیصل امین گنڈا پور نے سوال کیا کہ کیا یہ وہی ڈی پی او اٹک نہیں ہیں جب کے پی سے “بارات” گزر کر ڈی چوک پہنچی تھی؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈی پی او اٹک کو قبائلی علاقوں میں تعینات کیا جانا چاہیے تاکہ اس کی بہادری کی جانچ کی جا سکے۔
Check threatening tone of this Civil Serpent, bragging to stop people from exercising their Constitutional Right.
By the way wasn’t he DPO Attock when “Barat” from KP CROSSED & reached D-Chowk?
He shd be posted in Ex-Tribal areas to check his bravery or B***lls if he has any… pic.twitter.com/iGGdjDy3lb— Faisal Amin Khan (@FaisalAminKhan) November 19, 2024
پی ٹی آئی رہنما ایمان طاہر نے بھی ڈی پی او پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عوام کے ٹیکس سے تنخواہ اور مراعات لینے والا ڈی پی او اٹک جمہوری حق لینے سے عوام کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی پی او کے لہجے سے واضح ہوتا ہے کہ عمران خان کی کال پر نکل کر ملک کو اس کے ظلم سے آزاد کرانا کتنا ضروری ہو چکا ہے۔
عوام کی ٹیکس سے تنخواہ و مراعات لینے والا ڈی پی او اٹک جس فرعونیت سے عوام کو اپنا جمہوری حق لینے سے روکنے کیلۓ تڑیاں لگا رہا ہے اسی سے اندازہ لگائیں عمران خان کی کال پر نکل کر اس ملک کو اس سوچ سے آزاد کرانا کتنا ضروری ہوچکا ہے! https://t.co/ChYjp9rber
— Eman Tahir (@EmanTahirSadik) November 19, 2024
اس کے علاوہ اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر حسین نادم نے کہا کہ ریاستی تکبر ہی وہ وجہ ہے جس سے بحران پیدا ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں بھی 500 سے کم مظاہرین کو پرتشدد ہونے کی ضرورت نہیں ہوتی اور اس طرح کا بہادری کا مظاہرہ غیر پیشہ ورانہ اور مضحکہ خیز ہے۔
This level of state arrogance stems from:
1) A shallow understanding of how crises unfold, and
2) The public’s resolve to remain peaceful.It would take fewer than 500 protesters turning violent anywhere in the world to upend the entire law enforcement system.
Ridiculous and… https://t.co/vXMRXMmyDk
— Hussain Nadim (@HNadim87) November 19, 2024