عمران خان کی مشکلات میں اضافہ انکے کمپرومائزڈ لوگوں نے کیا، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ

عمران خان کی مشکلات میں اضافہ انکے کمپرومائزڈ لوگوں نے کیا، سینیٹر فیصل واوڈا کا دعویٰ

پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ عمران خان کیلئے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور یہ مشکلات ان کے اپنے کمپرومائزڈ لوگوں نے پیدا کی ہیں، اپنے آپ کو بچانے کیلئے عمران خان اب خود ہی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مشکلات میں حالیہ دنوں میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس اضافے کی بنیادی وجہ انکی پارٹی کے کمپرومائزڈ لوگ ہیں۔ فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ 24 نومبر کو احتجاج کی کال فائنل نہیں ہے، یہ کال پھر آجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی نہ رہائی ہو رہی ہے نہ آگے ہونے جا رہی ہے، اگر آپ کسی پر چڑھائی کرکے بدمعاشی کرکے رہائی مانگ رہے ہیں، پھر تو آپ اپنی مشکلات کو دعوت دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کیلئے مشکلات بڑھ گئی ہیں اور یہ مشکلات ان کے اپنے کمپرومائزڈ لوگوں نے پیدا کی ہیں، اپنے آپ کو بچانے کیلئے عمران خان اب خود ہی ہیں، عمران خان دو قدم پیچھے لیں، صبر دکھائیں، سیاست کو سیاست کی طرح لے کر چلیں۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ یہ لوگ ڈی چوک نہیں آسکتے، علی امین گنڈاپور عمران خان کو پھنسا رہا ہے اور باقیوں کا کام آسان کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جو کہہ رہا ہے کہ 5 ہزار آدمی لاؤ تو اسے کہیں 5 آدمی خود بھی لاکر دکھاؤ، باپ کی پارٹی ہے کہ بندے نہ لانے پر نکال دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت پورے خطے میں یہ مزاج ہے کہ مقبول لیڈر جیل جاتا ہے تو اس کے رشتہ دار، ورکرز اور پارٹی لیڈرز پیسہ بھی بناتے ہیں اور اقتدرا کے مزے بھی لیتے ہیں، اور مقبول لیڈر مر جاتا ہے تو اس کی لاش کو پچاس ساٹھ سال تک کیش کراتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک بہت خطرناک ملک ہے جہاں ایوان سے بھانسی کے پھندے پر چڑھا دیا جاتا ہے اور جیل سے ایوان میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ آرمی چیف ہمارے لئے ریڑھ کی ہڈی ہیں، انہوں نے عمران خان کے ساتھ ایمانداری دکھائی جس کے صلے میں انہیں ہٹا دیا گیا اور ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے احتجاج ہوتا نظر نہیں آرہا، پی ٹی آئی کی 30 فیصد قیادت ملک سے باہر ہے، نہ پنجاب میں کوئی ہے اور نہ سندھ اور بلوچستان میں، سب خیبرپختونخوا وزیراعلیٰ ہاؤس میں بیٹھے ہوئے ہیں، وہاں موج لگی ہوئی ہے باپ کی جاگیر ہے وہ، وزیراعلیٰ ہاؤس انڈیا کا حصہ تو نہیں ہے، اگ اس میں ملک دشمنی کو کوئی عنصر نظر آگیا تو وہاں بھی ریڈ کردیں گے، ادھر سے بھی بالوں سے پکڑ کر نکال لیں گے ایسا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کی کال اس لئے ہے کیونکہ 25 نومبر کے بعد عمران خان پر فرد جرم عائد ہونی ہیں، پی ٹی آئی کی گھبراہٹ سے نظر آرہا ہے فیض حمید کا ٹرائل اور کورٹ مارشل آخری مراحل میں ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *