سپیشل پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست بریت کے خلاف دلائل دیے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چودھری اور فیصل ملک نے لیگل ٹیم کے ہمراہ عدالت میں پیش ہو کر اپنے موقف کا دفاع کیا۔ عدالت نے کہا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد بریت کی درخواستیں غیر مؤثر ہو جاتی ہیں۔
مزید برآں عدالت نے 4 ملزمان رائے حسن نواز، احمد چٹھہ، محمد جاوید اور عمرستی کی بیرون ملک جانے کی درخواستیںدستاویزات نامکمل ہونے پر مسترد کر دیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل فیصل ملک نے دلائل دیے کہ فرد جرم عائد کرنے کے لیے شواہد ناکافی ہیں اور مواد کی کمی کے باعث ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں کی جا سکتی تاہم پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے اس کے برعکس کہا کہ انہوں نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے اضافی مواد عدالت میں جمع کرایا ہے، جس میں دستاویزی ثبوت، شہادتیں، اقبالی بیان اور انٹرنل سکیورٹی رپورٹس شامل ہیں۔
فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 12 ملزمان کی بریت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں جن سیاسی رہنمائوں کی بریت کی درخواست خارج کی گئیں، ان میں عمران خان، شاہ محمود قریشی، علی امین گنڈاپور، شبلی فراز، شہریار آفریدی، فواد چودھری، کنول شوذب اور عمر تنویر بٹ شامل ہیں۔