پاکستان میں سولر پینلز پر کوئی ٹیکس نہیں اور بغیر ڈیوٹی در آمد ہورہے ہیں جس وجہ سے سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
سولر پینلز کے کاروبار سے وابستہ خبیب اعوان نے آزاد ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں توانائی کے بحران پر قابو پانے میں سولرانرجی کا بہت بڑا کردار ہے۔ پہلے ہم سنتے تھے کہ پاکستان میں بجلی کا بحران ہے تاہم اب ہم توانائی میں سرپلس ہیں۔ اس کا کریڈٹ بہت حد تک سولرانرجی کو بھی جاتا ہے۔ پاکستان میں کارخانوں، فیکٹریوں سے لے کر رہائشی علاقوں میں سولر پینلز کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
خبیب اعوان کا کہنا ہے کہ سولر سے پیدا ہونیوالی بجلی حکومت کی جانب سے فراہم کی جانیوالی بجلی کے مقابلے میں بہت سستی ہوتی ہے۔ کچھ سال پہلے سولر پینلز لگوانے پر ریٹرن آف انویسٹمنٹ کی مدت 3 سے 4 سال تھی اور اب یہ مدت ڈیڑھ سال پر آگئی ہے۔ یعنی آپ نے سولر سسٹم لگوانے پر جو پیسہ لگایا ہے وہ ڈیڑھ سال میں پورا ہوجاتا ہے۔ سولر سسٹم کی لائف 20 سے 25 سال ہے، یعنی ڈیڑھ سال میں آپکا پیسہ آپکو واپس مل جائیگا اور پھر باقی مدت آپ مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ تاہم سولر سسٹم لگوانے کے بعد اس کی مینٹیننس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔
خبیب اعوان نے مزید بتایا کہ سولر پینل جو 70 سے 72 ہزار روپے میں فروخت ہوتا تھا آج وہ 18 سے 20 ہزار روپے میں فروخت ہورہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے سولر پینلز پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا اور ملک میں سولر پینلز ڈیوٹی فری در آمد ہورہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 5KWسولر سسٹم چند سال قبل 11-12لاکھ روپے میں لگ رہا تھا لیکن پینلز کی قیمتوں میں کمی کے بعد اب یہی سسٹم 6لاکھ روپے تک میں لگ رہا ہے جو کہ اب عام آدمی کی دسترس میں بھی ہے۔