پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے دعویٰ کیا ہے کہ پشاور میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات میں سیاست پر بات ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی صاحبزادہ حامد رضا نے نجی ٹی وی سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پشاور میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملاقات ہوئی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بھی بتایا کہ ایک ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات تھی، دوسری الگ ملاقات ہوئی ہے اس کا چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے پوچھ لیں۔
صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ سکیورٹی ذرائع سے چلنی والی خبروں پر تبصرہ نہیں کروں گا البتہ کچھ ٹکرز کی تردید کروں گا، اس میں کہا گیا کہ سیاست پر بات نہیں ہوئی میں اس کی تردید کروں گا، میرا خیال ہے محتاط ہو کر کہہ رہا ہوں سیاسی معاملات پر بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی ملاقات سکیورٹی معاملات سے متعلق تھی جبکہ دوسری ملاقات میں تھا نہیں اس لیے کمنٹس نہیں کر سکتا، بیرسٹر گوہر اور علی امین گنڈاپور ملاقات میں شریک تھے وہ ہی بتا سکتے ہیں کہ کیا بات ہوئی۔
رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کرنے والوں سے پوچھیں جو اس وقت پریشانی کا شکار ہیں، پریس کانفرنس میں چہرے کی پریشانی دیکھ لیں، حکومتی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دو محرکات ہیں کہ ایک ملاقات کی بازگشت تھی اس وجہ سے پریس کانفرنس کی گئی اور دوسری کوشش تھی کہ تحریری مطالبے میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کا ذکر ہو، حکومتی ارکان کی کوشش تھی مطالبات لہرا کر کہا جائے گا کہ این آر او مانگ رہے ہیں۔
’ہم نے سیاسی اسیران کی رہائی کا ذکر کیا ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا نام تحریری نہیں تھا، پریس کانفرنس کے محرکات مایوسی بھی ہے۔ رانا ثنا اللہ اور عرفان صدیقی سے پوچھیں پریس کانفرنس کی ہے تو اندر کیا کہہ رہے تھے؟ انہوں نے نہیں کہا کہ ہمیں ٹوٹل چارج شیٹ کر دیا گیا ہے۔ دو مطالبات کر رہے تھے نہیں مان رہے تھے اب تحریری آگئے ہیں تو تکلیف ہو رہی ہے۔ حکومتی کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ 7 دن میں جواب دیں گے، اب پریس کانفرنس کر دی گئی ہے تو دوبارہ ٹریک پر چڑھنا اتنا آسان نہیں ہوتا۔ پریس کانفرنس میں ساری وہ باتیں کی گئیں جو اندر ایک بھی نہیں کی گئی۔‘
صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ اپنے میڈیا سیل کو تیار کیا گیا تھا کہ عمران خان این آر او مانگنے لگے ہیں، حکومت کو کچھ ملا نہیں اسی لیے غصے میں جا کر مایوس ہو کر پریس کانفرنس کر ڈالی، ان لوگوں کو شاید نہیں پتا تھا تحریری مطالبے پر عمران خان کا نام نہیں لکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی پہلی میٹنگ میں کہا تھا موجودہ حکومت فارم 47 کی وجہ سے ہے نہیں مانتے، ہم الیکشن والے مطالبات پر آج بھی قائم ہیں ابھی جو مطالبات رکھے پہلا فیز ہے، کمیٹی کو کہا تھا یہ ہی دو مطالبات ہیں جو یہ تحریری چاہتے تھے وہ نہیں دیں گے۔