پشاور (تیمور خان) پراونشپل انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ میں دی گئی سفارشات کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے خیبر پختونخوا کے محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کے سیکرٹری مسعود یونس نے اپنے ایک منظورِ نظر افسر پر نوازشات کی بارش کر دی۔
سابق سیکرٹری نے پی ائی ٹی انکوائری پر باضابطہ انکوائری کیلئے محکمہ اسٹیبلشمنٹ مراسلہ ارسال کیا تھا لیکن اب محکمہ ٹرانسپورٹ نے اپنے موقف سے یوٹرن لے لیا۔
تفصیلات کے مطابق نومبر 2023 میں جاری ہونے والی صوبائی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان نثار کو ادارے کے فنانشل آڈٹ کی تکمیل تک ڈائریکٹوریٹ سے باہر تعینات کرنے کی سفارش کی تھی۔ لیکن ٹرانسپورٹ سیکرٹری نے ان سفارشات کو درخورِ اعتنا نہ سمجھتے ہوئے اس افسر کو 8 اگست 2024 کو روڈ ٹرانسپورٹ بورڈ کی اَےسیٹ (اثاثہ جات) ڈسپوزل کمیٹی کا رکن بنا دیا۔
انسپکشن ٹیم کی انکوائری رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کمپیوٹر آپریٹر کی پوسٹ پر فہد دلدار نامی شخص کی تقرری بغیر اشتہار کی گئی ہے جو کہ ’’غیر قانونی ہے‘‘۔ ان کو ملازمت سے برخاست کر کے ان کو ادا کی گئی تنخواہوں کی واپسی کی سفارش کی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ وقاص صالحین اور عرفان نثار نامی ملازمین کی مستقلی میں بھی قانونی سقم پایا جاتا ہے لہٰذا ’’ان کی مستقلی کے آرڈرز کو ختم کرنے اور ان سے اضافی تنخواہوں کی ریکوری کی جائے۔‘‘
اس سلسلہ میں ڈائریکٹوریٹ آف ٹرانسپورٹ کے کچھ ملازمین نے سیکرٹری ٹرانسپورٹ کے خلاف وزیر اعلیٰ، چیف سیکرٹری اور وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بریگیڈئر (ریٹائرڈ) مصدق عباسی کو مختلف اوقات میں درخواستیں ارسال کی ہیں۔
ان مکتوبات میں ڈائریکٹوریٹ کے ملازمین کا کہنا ہے کہ موجودہ سیکرٹری ٹرانسپورٹ، ٹرانسپورٹ ڈائریکٹوریٹ میں ڈائریکٹر سلمان نثار کے کچھ رشتہ دار مختلف ادوار میں تعینات ہوئے جن میں گریڈ 19 کے بزنس ڈیویلپمنٹ آفیسر وقاص صالحین، گریڈ 16 کے اسسٹنٹ عرفان نثار اور کمپیوٹر آپریٹر فہد دلدار شامل ہیں۔ ڈائریکٹوریٹ کے ملازمین کا موقف ہے کہ پراونشل کمیٹی کی انکوائری رپورٹ میں درج سفارشات پر عمل در آمد نہ ہونے سے ادارے کو نا قابلِ تلافی نقصان ہو گا اور بدعنوان افسران ادارے میں اسی طرح اپنی من مانی کرتے رہیں گے۔
یاد رہے کہ پراونشل انسپیکشن ٹیم کی انکوائری پر اُس وقت کے سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے اطمینان کا اظہار کیا تھا لیکن موجودہ سیکرٹری مسعود یونس نے 9 جنوری 2025 کو اسٹیبلشمنٹ کو لکھے گئے ایک مراسلہ میں اس رپورٹ کو ’’مفروضوں پر مبنی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس رپورٹ کی سفارشات کو ناقابل عمل قرار دے دیا۔
دوسری طرف ڈائریکٹوریٹ کے ملازمین کا کہنا ہےکہ حقیقت اس کے برعکس ہے کیونکہ اس وقت کے ایڈمنسٹریٹو سیکرٹری نے ہی محکمہ اسٹیبلشمنٹ کو فارمل انکوائری کی درخواست کی تھی کیونکہ سلمان نثار اور ان کے رشتہ داروں کے حوالے سے تمام دستاویزات موجود ہیں لیکن ڈپٹی ڈائریکٹر اور سیکرٹری دونوں کا تعلق ایک ہی ضلع کوہاٹ سے ہیں جس کی وجہ سے انہیں سپورٹ دیا جارہا ہے ۔
اس بابت سیکرٹری ٹرانسپورٹ مسعود یونس کا موقف جاننے کیلئے ان سے کئی بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی اس کے علاوہ سوالات بھی ارسال کئے گئے ہیں لیکن انہوں نے اپنا موقف نہیں دیا اسی طرح ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان نثار کا موقف جاننے کیلئے بھی ان سے رابطے بے سود رہے ۔