حکومتی دعوؤں کے باوجود جنوبی پنجاب میں اس سال گندم کی کاشت کم ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں گندم کے بحران کا امکان بڑھ گیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق حکومت نے جنوبی پنجاب کے تینوں ڈویژنز میں گندم کی بوائی کے اہداف پورا ہونے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن کسانوں کی شکایات ہیں کہ انہوں نے گندم کی کاشت کم کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت گندم کی مناسب قیمت فراہم نہیں کر رہی، اور پچھلے سال بھی گندم کوڑیوں کے بھاؤ خریدی گئی۔ اگر حکومت مناسب قیمت نہیں دے گی تو وہ کہاں جائیں گے؟
ڈپٹی سیکرٹری زراعت رانا مبشر کا کہنا ہے کہ 67 لاکھ 24 ہزار ایکڑ کے ہدف کے مقابلے میں اس وقت تک 67 لاکھ 94 ہزار ایکڑ پر گندم کی کاشت مکمل ہوچکی ہے، جو کہ 101 فیصد ہدف کے قریب ہے۔
کاشتکار دوست فاؤنڈیشن کے چیئرمین منیر شاہین نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگر رواں سال کسانوں کو مناسب قیمت نہیں ملی، تو گندم کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہیے اور کسانوں کا استحصال نہ کرے۔ اگر حکومت گندم نہیں خریدے گی تو اسے اوپن مارکیٹ میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے فوری طور پر کاشتکاروں کو ریلیف نہ دیا، تو فوڈ سیکیورٹی کے لیے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔