”یوم تعمیر و ترقی“کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے ہیں، اب معاشی نمو کے لیے آگے بڑھنا ہو گا،اب امید سامنے آ گئی ہے اب پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں آچکا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کاروباری طبقے کو برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات پر زور دیتے ہوئے زیادہ ٹیکس کا اعتراف کیا اور کہا کہ میرا بس چلے تو ٹیکس 15 فیصد ابھی کم کردوں، لیکن اس کا وقت آئے گا۔
ہم نے آٹھ دس ماہ میں سخت فیصلے کئے اب سرمایہ کاروں، صنعتکاروں کی مشاوت سے پالیسیاں بنیں گی، وسیع پیمانے پر نجکاری کر رہے ہیں، حکومت نے ادارے نہیں چلانے، سرمایہ کارانہیں خریدیں اور چلائیں، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں یہ کام نجی شعبے کا ہے، یہ پہلا موقع ہے سیاسی ادارے دوسرے ادارے کے ساتھ مل کر دن کام کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ مجھے طرح طرح کے القاب سے نوازا گیا لیکن مجھے اس کی رتی برابر بھی پرواہ نہیں کیونکہ مجھے پاکستان اور اس کے چوبیس کروڑ عوام کی پرواہ ہے، ہم نے بہت وقت صائع کیا لیکن اب ملک کو استحکام اورامن کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت میں آنے کے بعد ستمبر میں ہمارا آئی ایم ایف سے 7ارب ڈالر کا تین سالہ پروگرام طے پایا،یہ بھی تمام لوگوں کی مشترکہ کاوشوں سے طے ہوا، اس میں تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس کا بوجھ برداشت کرنا پڑا، تنخواہ دار طبقے نے 300رب روپے ٹیکس ادا کیا ہے اوریہ دوسرا بڑا شعبہ ہے جس نے ٹیکس محصولات میں اتنا بڑا حصہ ڈالا ہے۔
یہاں بڑے قابل،محنتی سرمایہ کار،ایکسپورٹرز اور بڑا ٹیکس دینے والے بیٹھے ہیں جنہوں نے کمال کیا ہے لیکن اجتماعی طور پر تنخواہ دار طبقے نے 300ارب روپے کا بڑا حصہ ڈالا جس پر میں انہیں سلام پیش کرتاہوں کیونکہ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے ، اس طبقے نے پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنے کے لئے بساط سے بڑھ کر حصہ ڈالا۔