امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی مصنوعات پر ‘انتہائی غیر منصفانہ’ محصولات عائد کرنے پر بھارت سمیت کئی دیگر ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور اعلان کیا کہ وہ 2 اپریل سے جوابی محصولات سے ہی ان ممالک کو جواب دیں گے۔
بدھ کو امریکی کانگریس سے اپنے خطاب کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خاص طور پر امریکی گاڑیوں پر بھارت کے 100 فیصد محصولات کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور دھمکی دی کہ بھارت کو بھی 2 اپریل سے جوابی محصولات کا سامنا کرنا پڑے گا، انہوں نے چین، یورپی یونین، کینیڈا، میکسیکو، جنوبی کوریا اور برازیل پر بھی الزام عائد کیا کہ وہ امریکا سے زیادہ محصولات وصول کرتے رہے ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران انہوں نے ذاتی طور پر بھارتی وزیر اعظم کو مطلع کیا تھا کہ بھارت بھی ان اقدامات اور محصولات سے مستثنیٰ نہیں ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ کوئی بھی اس پر مجھ سے بحث نہیں کر سکتا۔
امریکی صدر نے اعلان کیا کہ دوسرے ممالک برسوں سے ہم سے محصولات وصول کرتے رہے ہیں۔ اب ہماری باری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، چین، برازیل، بھارت، میکسیکو اور کینیڈا جیسے ممالک نے امریکا سے ان کی مصنوعات پر عائد محصولات سے کہیں زیادہ ٹیکسز عائد کر رکھے ہیں جو کہ انتہائی غیر منصفانہ ہے‘۔
امریکی صدر نے واضح کیا کہ ان کی انتظامیہ اب اس طرح کی عدم مساوات کو برداشت نہیں کرے گی۔’وہ ہم پر جو بھی ٹیرف لگائیں گے، ہم بھی ان پر ٹیرف لگائیں گے۔ یہ باہمی معاملہ ہے اگر وہ (دیگر ممالک) غیر مالیاتی رکاوٹوں کے ساتھ ہماری مصنوعات کو بلاک کرتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ بھی ایسا ہی کریں گے۔
یہ اعلان ٹرمپ کے وسیع تر تحفظ پسند ایجنڈے کا حصہ ہے، جس میں پہلے ہی میکسیکو، کینیڈا اور چین سے درآمدات پر بھاری محصولات شامل ہیں۔ تجارتی عدم توازن، غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کی بنیاد پر ٹرمپ کے ان اقدامات کو کئی عالمی رہنماؤں کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔