حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو جولائی تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو فروخت کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم نیویارک میں روزویلٹ ہوٹل کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے کیونکہ امریکا کی جانب سے 228 ملین ڈالر مالیت کا لیز معاہدہ قبل از وقت ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے تقریباً رکے ہوئے نجکاری پروگرام پر ’آئی ایم ایف‘ کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی حکام نے کہا کہ وہ پی آئی اے، 3 مالیاتی اداروں اور 3 بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سمیت 5 سے 7 اداروں کی نجکاری کی کوشش کریں گے۔ جن مالیاتی اداروں کی نجکاری کی جائے گی ان میں زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ (زیڈ ٹی بی ایل) بھی شامل ہے اور حکومت کو امید ہے کہ وہ اس سال نومبر تک اسے فروخت کر دے گی۔
عالمی قرض دہندہ کو بتایا گیا ہے کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری فیصلہ کرے گی کہ امریکا میں روزویلٹ ہوٹل کو فروخت کیا جائے یا مشترکہ لیز معاہدے کے تحت دیا جائے۔ پی آئی اے کی ملکیت والا یہ ہوٹل ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جو دنیا کی مہنگی ترین سرفہرست 1 فیصد پراپرٹیز میں شمار ہوتا ہے۔
اس ہوٹل میں 1025 کمرے ہیں اور پاکستان نے اسے جولائی 2023 میں نیو یارک سٹی حکومت کی جانب سے امیگرنٹ ہاؤسنگ بزنس کو تین سال کی لیز پر دیا تھا۔ تاہم آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ نیویارک کی حکومت نے معاہدے کی میعاد ختم ہونے سے ایک سال قبل جولائی سے اس معاہدے کو ختم کرنے کا نوٹس دیا ہے۔ اس سے تقریباً 80 ملین ڈالر کا نقصان ہوگا۔ شہری حکومت نے تیسرے سال کے لیے ہوٹل کو 210 ڈالر فی کمرے میں لیا تھا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال نومبر میں سی سی او پی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن مخالف پالیسیاں 228 ملین ڈالر کے 3 سالہ معاہدے کو متاثر کر سکتی ہیں۔ ’آئی ایم ایف‘ کو بتایا گیا ہے کہ حکام متبادل کاروباری آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔
تاہم ایک کے بعد ایک مالیاتی مشیر بھرتی کرنے کے باوجود حکومت روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے حوالے سے ابھی تک کوئی واضح فیصلہ نہیں کر سکی ہے۔ پاکستان نے روزویلٹ کی نجکاری کے معاملے کے لیے 2.1 ارب روپے کی لاگت سے جونز لینگ لاسال امریکا کو مالیاتی مشیر مقرر کیا تھا۔ ایڈوائزر کی فیس کی ادائیگیاں اور فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا 0.95 فیصد کیس میں کامیابی کی بنیاد پر فیس بھی شامل ہے۔
’آئی ایم ایف‘ کو بتایا گیا کہ سی سی او پی جلد ہی ہوٹل کی نجکاری کے طریقہ کار کے بارے میں فیصلہ کرے گا، جو اب وفاقی وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک کی سربراہی میں ایک کمیٹی کی رائے پر مبنی ہے۔ کمیٹی نے نیو یارک میں واقع قیمتی روزویلٹ ہوٹل کی کھلی بولی کے ذریعے نجکاری کی سفارش کی ہے کیونکہ سعودی عرب پی آئی اے کی ملکیت والی جائیداد کے حصول میں باضابطہ دلچسپی ظاہر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ لیکن سی سی او پی نے ابھی تک کمیٹی کی رپورٹ کو فیصلے کے لیے نہیں لیا ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری
میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت نجکاری نے ’آئی ایم ایف‘ کو ’پی آئی اے’ کی نجکاری کی صورتحال سے بھی آگاہ کیا اور خسارے میں چلنے والے ادارے کو فروخت کرنے کے لیے جولائی 2025 کی ڈیڈ لائن بھی دی۔
اس سے قبل حکومت کی پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش بری طرح ناکام ہو گئی تھی کیونکہ اس کی کمزور ایوالیوایشن کے عمل کے نتیجے میں رئیل اسٹیٹ ڈویلپر کی جانب سے واحد بولی سامنے آئی تھی۔ واحد بولی دہندگان نے 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی جو 85 ارب روپے کی کم از کم قیمت سے کئی گنا کم تھی۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ حکومت رواں ماہ کے آخر تک سرمایہ کاروں کو مدعو کرنے کے لیے اندازہ لگانے کے عمل میں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے ’آئی ایم ایف ‘ کو آگاہ کیا کہ بولی میں 3 فریق حصہ لے سکتے ہیں۔ ان میں 2 بولی دہندگان بھی شامل ہیں جنہوں نے اس سے قبل حکومت کی جانب سے طیارے کی لیز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس معاف کرنے کی شرط قبول نہ کرنے اور نجکاری سے قبل پی آئی اے بیلنس شیٹ سے 45 ارب روپے کے واجبات نکالنے کی شرط قبول نہ کرنے کے بعد اس عمل سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔ آئی ایم ایف پہلے ہی ان دونوں شرائط میں نرمی پر رضامند ہو چکا ہے
رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ حکومت رواں سال دسمبر تک بجلی کی 3 ڈسٹری بیوشن کمپنیوں فیصل آباد، اسلام آباد اور گوجرانوالہ کو فروخت کرنا چاہتی ہے۔ تاہم ان تمام اداروں کو ایک ہی وقت میں فروخت کرنے یا مارکیٹ میں ہر انٹرپرائز کو الگ الگ لینے کا فیصلہ مالیاتی مشیر کے مشورے سے کیا جائے گا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا ہے کہ متحدہ عرب امارات فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ کو مکمل کمرشل بینک کے طور پر خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور یہ معاہدہ مئی کے آخر تک متوقع ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات اوپن بڈنگ میں حصہ لینے کے بجائے حکومت ٹو حکومت معاہدے کے تحت بینک حاصل کرنا چاہتا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت زرعی ترقیاتی بینک کی فروخت کے لیے فنانشل ایڈوائزر کی خدمات حاصل کرنے کے عمل میں ہے۔ حکومت کو امید ہے کہ اس سال نومبر تک بینک کو فروخت کردیا جائے گا۔ حکام اگلے ماہ ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کو بھی فروخت کرنے کی توقع کر رہے ہیں-