آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کو افغانستان میں موجود دہشتگرد رنگ لیڈرز نے پلان کیا۔ یہ دہشتگرد رنگ لیڈرز حملے کے دوران مسلسل دہشتگردوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ پاکستان افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال سے روکے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی پریس ریلیز کے مطابق 11 مارچ کو کوئٹہ سے پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس پر سبی کے قریب مسلح دہشتگردوں نے حملہ کیا۔ دہشتگردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کرنے کے بعد ٹرین کا کنٹرول سنبھال لیا اور بچوں خواتین اور بزرگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر یرغمال بنایا ۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے صورتحال پر فوری کاروائی شروع کی۔ سیکیورٹی فورسز نے کمال مہارت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کا محاصرہ کیا۔ طویل دشوار اور جرات مندانہ آپریشن کے نتیجے میں خودکش بمباروں سمیت 33 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ سیکیورٹی فورسز نے یرغمالیوں کو بحفاظت ریسکیو کیا۔افسوسناک امر ہے کہ اس آپریشن سے قبل دہشتگردوں نے 21 معصوم یرغمالیوں کی جانیں لیں ۔
سیکیورٹی فورسز کے چار بہادر سپاہیوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ان بہادروں کی قربانی نے کئی انسانی جانوں کو بچایا اور مزید تباہی سے بچایا۔ افواج پاکستان حملے کے شکار اور یرغالیوں کے اہلخانہ کی مدد کیلئے مسلسل اور انتھک محنت کر رہی ہیں۔ علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔ حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق اس حملے کو افغانستان میں موجود دہشتگرد رنگ لیڈرز نے پلان کیا۔ یہ دہشتگرد رنگ لیڈرز حملے کے دوران مسلسل دہشتگردوں کے ساتھ رابطے میں رہے۔ پاکستان افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرے اور اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال سے روکے۔ افواج پاکستان دہشترگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔