حکومت نے 1.3 کھرب روپے کے میگا پراجیکٹس کی منظوری دے دی

حکومت نے 1.3 کھرب روپے کے میگا پراجیکٹس کی منظوری دے دی

حکومت نے 1.3 کھرب روپے لاگت کے ایک درجن سے زیادہ میگا منصوبوں کی منظوری دے دی ہے، جن میں سے بہت سے پہلے ہی زیر تعمیر یا زیر عمل ہیں، ان منصوبوں کی لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، صوبہ پنجاب میں وفاقی امداد سے چلنے والی نئی موٹر وے کی تعمیر پر اب 436 ارب روپے لاگت آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں:زرعی ماہرین نے ملک میں فوڈ سیکورٹی کے لیئے کینال منصوبے کو ناگزیر قرار دیدیا

نیشنل اکنامک کونسل (ایکنک) کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا جس میں سندھ میں سیلاب سے متعلق 2 منصوبوں سمیت 13 سکیموں کی منظوری دی گئی ہے۔

نائب وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق یہ 13 منصوبے ٹرانسپورٹ، مواصلات، ریلوے، خلائی ٹیکنالوجی اور پبلک انفراسٹرکچر سمیت اہم شعبوں پر مشتمل ہیں۔ 1.3 کھرب روپے کی رقم رواں سال کے سالانہ وفاقی ترقیاتی بجٹ سے زیادہ ہے، کچھ نئے صوبائی منصوبوں کو بھی وفاق سے فنڈنگ مل رہی ہے۔

اجلاس میں سب سے اہم منظوریوں میں لاہور-ساہیوال-بہاولنگر موٹر وے تھی جو 295 کلومیٹر طویل ہے۔ ابتدائی طور پر اگست 2023 میں 264 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی جو اب 65 فیصد بڑھ کر 436 ارب روپے ہوگئی ہے۔

وسائل کی شدید قلت کے باوجود وفاقی حکومت اس منصوبے پر کام کر رہی ہے، حالانکہ یہ پنجاب میں ہی شروع اور پنجاب میں ہی ختم ہوتا ہے دوسری جانب بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ہدایات کے مطابق دستخط کردہ قومی مالیاتی معاہدہ ایسے منصوبوں کو وفاقی مالی اعانت سے روکتا ہے۔

مزید پڑھیں:وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اسکولوں میں ’اسمارٹ کلاس رومز‘ منصوبے کا اعلان کر دیا

 جنوری میں وزیر اعظم شہباز شریف نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ موٹروے کی لاگت کا کم از کم آدھا حصہ فنانس کیا جائے لیکن ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

ایکنک کو بتایا گیا کہ موٹروے کے پیکج ون کے لیے اراضی کے حصول کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) فنڈز کے ذریعے لاہور رنگ روڈ سے رائے ونڈ قصور روڈ انٹرچینج تک تعمیر شروع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

اس کے علاوہ جنوری میں وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کے مطابق این ایچ اے موجودہ موٹر ویز کے ساتھ انضمام کے لیے الائنمنٹ کا از سر نو جائزہ لے گا۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ این ایچ اے منصوبے کی کل لاگت کا 50 فیصد حاصل کرنے کے لیے پنجاب حکومت کے ساتھ دوبارہ رابطہ کرے گا۔

1071 جاری منصوبوں کے لیے صرف 1.1 ٹریلین روپے مختص کیے گئے ہیں اور ٹیکس محصولات میں کمی کے باعث نئے منصوبے پہلے سے محدود وسائل پر مزید دباؤ ڈالیں گے۔ یہاں تک کہ 1.1 ٹریلین روپے کے ترقیاتی اخراجات میں بھی بڑی کٹوتی کا خطرہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:نیٹ میٹرنگ پالیسی، کیا صارفین کو سولر پینلز سے دور رکھنے کا منصوبہ ہے؟

پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (پی آر ایس ایس-او 2) ایکنک نے 19.5 ارب روپے کی نظر ثانی شدہ لاگت سے پاکستان آپٹیکل ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ (پی آر ایس ایس-او 2) منصوبے کی بھی منظوری دے دی ہے۔ اس منصوبے کو 85 فیصد چین کے رعایتی قرض کے ذریعے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ پی آر ایس ایس-او 2 میں ایک آپٹیکل پے لوڈ ہوگا جو پنچرومیٹک بینڈ میں ہائی ریزولوشن زمین کی تصاویر لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

سندھ میں سیلاب سے متعلق ہنگامی صورتحال کی بحالی

ایکنک نے سندھ فلڈ ایمرجنسی ری ہیبلیٹیشن پراجیکٹ (ایس ایف ای آر پی) فیز ون کے لیے 88.4 ارب روپے کی نظر ثانی شدہ لاگت کی منظوری دی جو 22.4 ارب روپے یا 34 فیصد اضافہ ہے۔ اس منصوبے کا مقصد سندھ بھر میں سڑکوں، پانی کی فراہمی، نکاسی آب کے نظام کی بحالی اور غذائی تحفظ اور ذریعہ معاش کو بہتر بنانا ہے۔

ابتدائی طور پر دسمبر 2022 میں 66 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی، عالمی بینک 288 ملین ڈالر کے قرض کے ساتھ اس منصوبے کی مالی اعانت کر رہا ہے۔ ایکنک نے فنڈز کے استعمال میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے سیلاب کے بعد ہونے والے نقصانات کی فوٹو گرافی دستاویزات اور جی پی ایس کوآرڈینیٹس کو لازمی قرار دیا ہے۔

ایس ایف ای آر پی نے ابتدائی طور پر 2.2 ملین سے زیادہ بے گھر گھرانوں کو کام کے بدلے کیش پروگراموں، لیبر کٹس اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی کے لیے گرانٹس کے ذریعے مالی امداد فراہم کی۔ لاگت میں نظر ثانی کی بڑی وجہ سڑکوں کے اجزا میں اضافہ ہے جو 22 ارب روپے سے بڑھ کر 37 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ ایکنک نے 33 ارب روپے کی لاگت سے سندھ فلڈ ایریگیشن کے ایک اضافی منصوبے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی لاگت 40 فیصد اضافے سے 33 ارب روپے ہوگئی ہے۔ ابتدائی طور پر دسمبر 2021 میں 23.6 ارب روپے کی منظوری دی گئی تھی ، نظر ثانی شدہ منصوبے میں 38.3 کلومیٹر، 6 لین ایکسیس کنٹرول ایکسپریس وے شامل ہے۔ محکمہ ہاؤسنگ، اربن ڈویلپمنٹ اینڈ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ (ایچ یو ڈی اینڈ پی ایچ ای ڈی) پنجاب نے فروری 2022 میں منصوبے کے دائرہ کار میں تبدیلی کیے بغیر انتظامی منظوری کو بڑھا کر 27 ارب روپے کر دیا تھا۔

تاہم  تازہ ترین نظر ثانی شدہ پی سی -1 ڈیزائن میں ترمیم کی وجہ سے اخراجات میں مزید اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ پلوں کی تعداد 33 سے بڑھ کر 49، انڈر پاسز کی تعداد 4 سے بڑھ کر 10 اور پلوں اور فلائی اوورز کی تعداد 19 سے بڑھ کر 26 ہو گئی ہے، جس سے 2021 کی اصل منظوری میں ناقص منصوبہ بندی سامنے آئی ہے۔

ریلوے کی توسیع اور سڑکوں کی بحالی

حکومت نے 820 ریلوے بوگی ویگنوں اور 230 مسافر کوچز کی خریداری کے لیے نظر ثانی شدہ پی سی ون کی منظوری دی جس سے منصوبے کی لاگت 31 ارب روپے سے 129 فیصد بڑھ کر 71 ارب روپے ہوگئی۔ تکمیل کی ٹائم لائن جون2028 مقرر کی گئی ہے۔

ایکنک نے 12.9 ارب روپے کی لاگت سے ملتان-وہاڑی روڈ منصوبے کی منظوری دی، جس میں 93.5 کلومیٹر سڑک کو معیاری کیریج وے کی خصوصیات میں بحال کرنا شامل ہے۔

گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم

13.5 ارب روپے کے گرین لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آر ٹی) منصوبے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ایکنک نے سندھ انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کمپنی کو آپریشنز سندھ حکومت کو منتقل کرنے سے قبل واجبات کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرنے کی انتظامی منظوری دے دی ہے تاہم گرین لائن کرایوں میں اضافے کا معاملہ حل طلب ہے اور اسے سندھ حکومت کی صوابدید پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، اضافی منظوریاں

ایکنک نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینے کے لیے 28 ارب روپے کی منظوری دی ہے، سندھ حکومت کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کے غیر استعمال شدہ قرضوں پر مزید کمٹمنٹ چارجز سے بچنے کے لیے اگلے سال جون تک تمام منصوبوں کی سرگرمیاں مکمل کرے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *