ممبئی حملوں کے الزام میں کینیڈین شہری کی بھارت کو حوالگی کے معاملے پر بھارتی میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑ دیا۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈین شہری تہور حسین رانا کو ممبئ حملوں کے شعبے میں امریکہ سے بھارت منتقل کیا جارہا ہے۔تہور حسین رانا ایک کنیڈین شہری ہے جو 1997 میں پاکستان سے کینیڈا منتقل ہو گیا تھا اور 2001 میں انہوں نے کنیڈین شہریت حاصل کر لی تہور حسین رانا پر الزام تھا کہ اُس نے 2008 کے ممبئ حملوں کی منصوبہ بندی کی تھی۔
کینڈا میں بھارتی ایجنسیوں کی طرف سے سکھ رہنما کے قتل کے بعد بھارت اور کینیڈا کے سفارتی تعلقات نہایت کشیدہ ہو گئے۔ کنیڈا نے پورے ثبوتوں کے ساتھ بھارتی خفیہ ایجنسی را کی سکھ لیڈر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مُلوِّث ہونے پر ہندوستان کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔
تہور حسین جو ایک کنیڈین شہری ہے اور اُسکا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں، بھارت اسکو زبردستی پاکستان سے جوڑ کر پاکستان کے خلاف زہریلا پراپیگنڈہ کر رہا ہے ممبئ حملے ہوں یا پلوامہ ،بھارت کے فالس فلیگ آپریشنز کا اعتراف خود اسکے عہدےدار کر چکے ہیں۔
بھارتی میڈیا اس وقت شدید پروپیگنڈا کرہا ہے کہ بھارت تہور حسین کو بھارت لانے میں کامیاب ہو گیا ہے آج تک ممبئ حملوں کے اصل محرکات سامنے نہیں آسکے، بھارت بغیر کسی ثبوت کے مسلسل اس کا الزام پاکستان پر لگاتا رہا۔
ٹرمپ حکومت نے کنیڈین شہری کو بھارت کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ، جسکو بھارت اب پاکستان کے خلاف استعمال کرہا ہے اصل اور اٹل حقیقت یہ ہے کے ہندوستان خود پوری دنیا میں بین الاقوامی سطح پر سکھوں کے قتل و غارت میں ملوث فاشسٹ ریاست ہے جس کے ثبوت کینیڈا، امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور پاکستان پورے ثبوتوں کے ساتھ دے چکے ہیں، لیکن ہندوستان اب اپنے گھنونے جرائم کا جواب دنیا کے سامنے دینے کی بجائے ہمیشہ کی طرح پاکستان کے خلاف میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے میں مصروف ہے۔