وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے مراعات کے ایک جامع پیکج کا اعلان کیا ہے جس میں تعلیم اور روزگار کا کوٹہ، سول ایوارڈز اور ان کے بچوں کے لیے فنی تعلیم کے مواقع شامل ہیں۔
اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے ایک کروڑ سے زیادہ پاکستانیوں کو ’قوم کا فخر‘ قرار دیا اور قوم کی تعمیر میں ان کی بے مثال خدمات کو سراہا۔
اس دو روزہ کنونشن میں دنیا بھر سے 1200 سے زیادہ اوورسیز پاکستانیوں نے شرکت کی اور پاکستانی تارکین وطن کو درپیش مختلف مسائل پر روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب میں شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ملک کی بہتری کے لیے ان کے جذبے اور قربانیوں پر سلام پیش کیا۔
اس موقع پر شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ایک جامع فلاحی پیکج کا اعلان کیا جس کا مقصد ان کے دیرینہ قانونی چیلنجز کو حل کرنا ہے۔
خصوصی عدالتوں کا قیام
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ اسلام آباد میں سمندر پار پاکستانیوں کے لیے خصوصی عدالت پہلے ہی تشکیل دی جا چکی ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے دائر قانونی مقدمات کے فوری حل کے لیے اسے تمام صوبوں تک توسیع دی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت تارکین وطن کے لیے ای ریکارڈنگ اور ای فائلنگ کی سہولت متعارف کرا رہی ہے تاکہ وہ پاکستان کا سفر کیے بغیر ویڈیو لنک کے ذریعے ثبوت پیش کرسکیں۔
ٹائم لائن کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس منصوبے کو 60 دن میں مکمل کرے۔
تعلیمی اداروں میں کوٹہ
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے سامنے اپنی تقریر میں وزیراعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے بچوں کے لیے تعلیمی اداروں میں کوٹہ دینے کا بھی اعلان کیا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے پیکج کے تحت تمام چارٹرڈ یونیورسٹیوں میں 10 ہزار نشستوں میں سے بیرون ملک مقیم بچوں کو 5 فیصد کوٹہ دیا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت کے ڈگری دینے والے اداروں میں کوٹہ 5 فیصد جبکہ میڈیکل کالجوں میں 15 فیصد ہوگا۔ اس فیصلے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے 3 ہزار بچے پاکستان کے میڈیکل کالجز سے ڈگری حاصل کر سکیں گے۔
یہ بھی اعلان کیا گیا کہ این اے وی ٹی ٹی سی (نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن) بیرون ملک مقیم 5,000 بچوں کو ہنر مندی کی ترقی کے کورسز فراہم کرے گا۔
میرپور بین الاقوامی ہوائی اڈا
وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلان کیا کہ حکومت پاکستان نے حکام کو میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے قیام کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی شروع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
ٹیکس میں ریلیف
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) فائلر تصور کرے گا جس سے بینکنگ اور کاروباری لین دین کے ٹیکسوں میں ریلیف ملے گا۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ بورڈ آف ریونیو کی جانب سے پنجاب اور بلوچستان میں خصوصی سہولت دفاتر قائم کیے گئے ہیں اور خیبر پختونخوا، سندھ اور آزاد جموں کشمیر میں بھی اس اقدام کو دہرانے کی کوششیں جاری ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن اور بعد ازاں دنیا بھر کے دیگر مشنز میں بھی آن لائن سیل ڈیڈ رجسٹریشن سسٹم متعارف کرایا جائے گا تاکہ تارکین وطن کی سہولت کی جا سکے۔
ملازمتوں کے لیے عمر میں چھوٹ
وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بیرون ملک ملازمت کے لیے درخواست دینے والے مردوں کے لیے عمر میں 5 سال جبکہ بیرون ملک مقیم خواتین کو سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کے لیے 7 سال کی چھوٹ دی ہے۔
وزیراعظم نے ترسیلات زر کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے پر اوورسیز کمیونٹی کی تعریف کی اور صرف مارچ میں ترسیلات زر میں ریکارڈ 4.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر کو زبردست سراہا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ رواں مالی سال کے اختتام تک ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گی جو ملکی برآمدات سے زیادہ ہوں گی تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ برآمدات میں بھی اضافے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔
ہوائی اڈوں پر گرین چینل
وزیر اعظم نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ایک ہفتے کے اندر ہوائی اڈوں پر گرین چینل کی بحالی کا بھی اعلان کیا۔
سول ایوارڈز
وزیراعظم شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ ہر سال 14 اگست کو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترسیلات زر کی بنیاد پر سول ایوارڈز سے نوازا جائے گا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ایوارڈ دینے کے لیے سفارتی مشن اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن (او پی ایف) 15 ایوارڈز کے لیے نامزدگیاں جمع کرائیں گے۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی سرمایہ کاری
وزیر اعظم شہباز شریف نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی ذاتی طور پر نگرانی کرنے کا بھی عہد کیا۔
وزیر اعظم نے اپنے روایتی لہجے میں تارکین وطن کو یقین دلایا کہ وہ ان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ہوں گے اور ان کی کابینہ اور کاروباری برادری اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تارکین وطن کی سرمایہ کاری کا تحفظ اور سہولت فراہم کی جائے۔
دو روزہ کنونشن میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دنیا بھر سے 1200 سے زیادہ پاکستانیوں نے شرکت کی جنہوں نے تالیاں بجا کر وزیراعظم کی تعریف کی اور اقدامات کا اعلان کیا۔
اوورسیز پاکستانیوں کا خود چیف ایگزیکٹو آفیسر بنوں گا
وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی ذاتی طور پر نگرانی کریں گے۔ ’میں آپ کا سی ای او بنوں گا۔ میری کابینہ اور ہماری کاروباری برادری اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آپ کی سرمایہ کاری کو تحفظ اور ہر طرح کی سہولت میسر ہو۔
شہباز شریف نے حاضرین کو بتایا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اور ملک کو لاحق کسی بھی خطرے کو ہماری بہادر مسلح افواج کچل دیں گی۔ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں کی قربانیوں کا ذکر کیا جن میں عام شہری اور سیکیورٹی جوان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص جنرل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کیا جنہیں انہوں نے الفاظ اور بے مثال صلاحیتوں کا مالک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر ایک سچے پاکستانی اور پروفیشنل ہیں، ان کی قیادت میں پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا گیا لیکن یہ اس وقت واپس آئی جب دہشتگرد سوات اور دیگر علاقوں میں آباد ہوئے، انہوں نے مزید کہا کہ ’سب جانتے ہیں کہ دہشتگردوں کی مالی اعانت کون کر رہا ہے اور دہشتگردی کا مواد کہاں سے ملتا ہے‘۔
سوشل میڈیا پر زہریلے بیانیے کی مذمت
شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر فوج کو نشانہ بنانے والے زہریلے بیانیے کی مذمت کرتے ہوئے قوم پر زور دیا کہ وہ منطق اور حب الوطنی کے ذریعے اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرے۔ انہوں نے ان فوجیوں کی قربانیوں کو تسلیم کرنے کی ضرورت پر زور دیا جنہوں نے لاکھوں لوگوں کی حفاظت کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
پی ٹی آئی پر تنقید
وزیراعظم عمران خان نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس سے پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور معیشت کے استحکام کے لیے موجودہ اور سابقہ مخلوط حکومتوں کی کوششوں کو سراہا۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کشمیر اورغزہ کے منصفانہ حل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اسرائیل کی جنگ بندی کی وحشیانہ خلاف ورزیوں اور غزہ میں 50 ہزار مسلمانوں کی شہادت کی مذمت کی۔