وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت دہشتگردی کے افسوسناک واقعے کو اپنی ایک پرانی خواہش کی تکمیل کیلئے استعمال کر رہا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹویٹر (ایکس) پردستاویزات شئیر کرتے ہوئے کہاکہ سندھ طاس معاہدے کی یہ متعلقہ شقیں ہیں۔ ان شقوں کی کسی تشریح کی ضرورت نہیں ہے۔ اس میں معاہدے میں ترمیم اور نئی شقوں کو ڈالنے کا طریقہ کار درج ہے۔ بھارت کیا کر سکتا ہے اور کیا نہیں کرسکتا، وہ وضاحت کے ساتھ درج ہے۔اسی طریقہ کار کا پاکستان بھی پابند ہے۔ بھارت کئی سال سے مختلف حیلوں بہانوں سے اس معاہدے سے انحراف کی کوشش میں ہے۔ اب بھارت اس دہشتگردی کے افسوس ناک واقعہ کو صرف اور صرف اپنی ایک پرانی خواہش کی تکمیل کے لئے استعمال کر رہا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت ہوئی۔ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی اقدامات کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے پر مشاورت ہوئی۔ وزارت خارجہ اعلی سطح قیادت کی ہدایات کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی۔ وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ طاس معاہدہ دوران جنگ بھی کبھی معطل نہیں ہوا۔ معاہدے کی شق ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یکطرفہ معطل نہیں کر سکتا۔