مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب دینے پر بھارتی حکومت نے پاکستان کے 16 نامور یوٹیوب چینلز کو اپنے ملک میں بلاک کر دیا ہے، ان یوٹیوب چینلز کے کل سبسکرائبرز کی تعداد 63 ملین ہے۔ یہ اقدام مرکزی وزارت داخلہ کی سفارشات پر کیا گیا ہے۔
پاکستان کے جن یوٹیوب چینلز کو بھارت کی جانب سے بلاک کیا گیا ہے ان میں ڈان، سما ٹی وی، اے آر وائی نیوز، بول نیوز، رفتار، جیو نیوز اور سونو نیوز کے یوٹیوب چینلز شامل ہیں، صحافی ارشاد بھٹی، عاصمہ شیرازی، عمر چیمہ اور منیب فاروق کے یوٹیوب چینلز کو بھی بھارت میں بلاک کر دیا گیا ہے۔ جن دیگر ہینڈلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں پاکستان ریفرنس، سما اسپورٹس، عزیر کرکٹ اور راضی ناما بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب حکومت بھارت نے پاکستان کے 16 یوٹیوب چینلز پر پابندی کے علاوہ برٹش براڈکاسٹ کارپوریشن (بی بی سی) کو بھی وارننگ جاری کی ہے۔
حکومت بھارت نے بی بی سی کو اس سرخی پر بھی متنبہ کیا ہے جس میں لکھا تھا کہ ’کشمیر میں سیاحوں پر مہلک حملے کے بعد پاکستان نے ہندوستانیوں کے ویزے معطل کر دیے ہیں‘۔
بھارتی حکومت نے ’الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ‘ کے مصداق الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ یوٹیوب چینل پہلگام سانحے کے تناظر میں پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کو مزید بھڑکا رہے ہیں، بھارتی فوج اور سیکیورٹی ایجنسیوں کے خلاف اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ طور پر حساس مواد، جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے اور غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق بھارت میں اگر ان یو ٹیوب چینلز کو کوئی دیکھنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے سامنے یہ پیغام آتا ہے کہ ’یہ مواد اس وقت اس ملک میں دستیاب نہیں ہے ۔