بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اشتراوصاف

بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اشتراوصاف

پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل اور ماہر قانون دان اشراوصاف نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے ’سندھ طاس معاہدہ‘ ختم کرنے کی کوئی بھی کوشش کی تو اسے بین الاقوامی قوانین کے مطابق عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، بھارت کسی بھی صورت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا۔

پیر کو میڈیا کے لیے جاری ایک بیان میں سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ یہ عالمی قوانین ہیں کے بالائی علاقوں سے بہنے والا پانی لوئر سطح پرآباد ممالک بغیر کسی رکاوٹ کے پانی استعمال کر سکتے ہیں، 1948 میں بھارت نے یہ مطالبہ کرنا شروع کیا کہ بھارت سے پاکستان کی جانب بہنے والے پانی کی ادائیگی کی جائے جو کہ انتہائی غلط اور نا قابل قبول بات تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 1951 میں جب پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں اپنے نہری نظام کو بہتر کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی تو دونوں ممالک تقسیم کے معاملے پر ثالثی کے لیے ورلڈ بینک کے پاس گئے، جس پر ورلڈ بینک نے کہا کہ جب تک پاکستان اور بھارت تقسیم کے تنازعات حل نہ کرتے وہ تکنیکی، مالی اور اسٹرٹیجک معاونت نہیں کر سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ بینک کو ضامن کے طور پر قبول کرتے ہوئے 6 معاون دریاؤں کے پانی سے متعلق معاہدہ ہوا، یہ معاہدہ ایک سائنٹفیک اور تکنیکی سوچ کے تحت عمل میں لایا گیا، اس معاہدے کے مطابق جنوب مغربی کی جانب سے بہنے والے دریاؤں روای، ستلج اور بیاس کا تمام ترانتظام بھارت کے پاس چلا گیا جبکہ انڈس، جہلم اور چناب پاکستان کے حصے میں آئے، یہ تقسیم انتہائی منصفانہ اور عالمی قوانین کے مطابق تھی۔

اشتراوصاف نے بتایا کہ اس معاہدے پر صرف پاکستان اور بھارت کے ہی نہیں بلکہ ورلڈ بینک کے بھی دستخط موجود ہیں، ورلڈ بینک نہ صرف ضامن ہے بلکہ وہ ایک فریق کی حیثیت بھی رکھتا ہے، عالمی قوانین کے مطابق جب تک دونوں فریق باہمی رضا مندی سے اس معاہدے میں کوئی ترمیم نہیں کریں گے تو یہ معاہدہ منسوخ تو دور کی بات یکطرفہ کوئی ترمیم بھی نہیں کرسکتے۔

اشتر اوصاف نے کہا کہ عالمی قوانین کے مطابق سندھ طاس معاہدہ قطعاً منسوخ نہیں ہو سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگیں بھیں ہوئی ہیں لیکن اس کے باوجود یہ معاہدہ چلتا رہا ہے۔ بھارت کی جانب سے معاہدے کی منسوخی کی بات لغو ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے، یہ محض ایک گیدڑ بھبکی ہو سکتی ہے جو پہلگام کے فالس فلیگ کے بعد سامنے آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پہلگام حملہ بھی بالکل بے بنیاد اور فالس فلیگ ہے، اس کی ایف آئی آرانتہائی لغو اور کمزور ہے، بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ ختم نہیں کر سکتا اس پر اگر اس نے کوئی بھی اقدام کیا تو اس کا نقصان بھی بھارت کو ہی ہوگا، عالمی قوانین کے مطابق اگر کوئی ملک معاہدے توڑتا ہے تو پھر دوسرے ممالک اس ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کر سکتے، بھارت پر تجارتی اور معاشی پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو یہ جان لینا چاہیے کہ بھارتی حکومت کے اقدامات ان کے مفاد میں نہیں ہیں، اگر اس معاہدے کو چھیڑا گیا تو پاکستان کے پاس تمام آپشن موجود ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *