پشاور (سید ذیشان کاکا خیل) خیبرپختونخوا میں صحت ایمرجنسی، اسپتالوں میں بیڈز کی کتنی کمی ہے، آزاد ڈیجیٹل تمام اعداد و شمار سامنے لے آیا۔
خیبرپختونخوا میں صحت ایمرجنسی نافذ تو ہے لیکن یہاں دیگر سہولیات نہ ہونے کے ساتھ اسپتالوں میں بیڈز کی کمی کا مسئلہ بھی سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اسپتالوں میں ایک مریض کے مرنے یا پھر صحت یاب ہونے کے بعد ہی دوسرے مریضوں کو انتہائی نگہداشت یونٹس (آئی سی یو) یا نگہداشت یونٹس ( سی سی یو ) میں جگہ مل پاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں نگہداشت اور انتہائی نگہداشت یونٹس میں بیڈز کی کمی کا مسئلہ گھمبیر ہوگیا ہے جس سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دستاویز کے مطابق صوبے کے صرف 10 بڑے ایم ٹی ائیز اسپتالوں میں آئی سی یو اور سی سی یو بیڈز کی تعداد ضرورت سے کئی گنا کم ہونے ہے۔
اس وقت خیبرپختونخوا کے 10 بڑے ایم ٹی آئی اسپتالوں میں کم از کم 374 بیڈز کی ضرورت ہے جبکہ یہاں 256 بیڈز موجود تو ہے لیکن اس میں بھی درجنوں بیڈز غیر فعال ہے اور اس پر علاج معالجے کی سہولیات مہیا نہیں کی جارہی ہے۔ خیبرپختونخوا کے سب سے بڑے اسپتال لیڈی ریڈنگ میں 34 بیڈز موجود ہے جبکہ یہاں مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ضرورت 80 بیڈز کی ہے۔ صوبے کے دوسرے بڑے اسپتال خیبر ٹیچنگ اسپتال میں 40 بیڈز موجود جہاں پر مزید 40 بیڈز کی ضرورت ہے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے سی سی یو وارڈ میں 34 بیڈز موجود تو ہے لیکن یہ کم ہے اس لئے یہاں کم از کم مزید 50 بیڈز درکار ہے۔ دستاویزات کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور کے 3 بڑے اسپتالوں میں 101 بیڈز کی کمی کاسامنا ہے جس سے نہ صرف اسپتال انتظامیہ بلکہ مریضوں کو بھی مشکلات ہے۔ قاضی حسین احمد میڈیکل کمپلیکس نوشہرہ میں 20 اور مردان میڈیکل کمپلیکس میں 16 بیڈز موجود ہے جبکہ قاضی حسین احمد کمپلیکس میں مزید 16 اور مردان میڈیکل کمپلیکس میں 24 بیڈز کی ضرورت ہے۔
باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی میں 20 بیڈز کی ضرورت ہے لیکن یہاں صرف 8 بیڈز موجود ہے یعنی یہاں پر کم از کم 12 بیڈز کا بندوست کیا جائے تو مریضوں اور انتظامیہ کی مشکلات میں کمی آئے گی۔ دستاویز کے مطابق ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد میں 24 بیڈز موجود جہاں پر مزید 16 بیڈ درکار کیونکہ یہاں پر زیادہ آبادی کی وجہ سے کافی رش ہے۔ سیدو شریف سوات میں 22 بیڈز پر مریضوں کو علاج فراہم کی جارہی ہے لیکن یہاں مزید 18 بیڈ کی ضرورت ہے۔ ڈی آئی خان میں مریضوں کے لیے 14 بیڈز موجود جبکہ یہاں مزید 16 بیڈز درکار ہے۔ ایم ٹی آئی بنوں میں 9 بیڈز موجود تو ہے لیکن یہاں مزید 11 بیڈز کی ضرورت ہے۔
ذرائع کے مطابق ان اسپتال میں بھی متعدد بیڈز فعال نہیں ہے۔ اس حوالے سے جب مشیر صحت احتشام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سید ذیشان کاکاخیل کو بتایا کہ اسپتالوں میں بیڈز کی کمی پر کام جاری ہے اور جہاں جہاں ضرورت ہے وہاں پر کمی کو پورا کیا جارہا ہے۔ مشیر صحت کے مطابق صوبے کے دور دراز علاقوں کے اسپتالوں میں سہولیات فراہم کرکے بڑے اسپتالوں پر بوجھ کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا میں علاج معالجہ کی فراہمی باقی تمام صوبوں سے کافی بہتر ہے۔