پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ بھارت کو دو ریاستوں کے معاملے میں اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ عدالت، جج اور جلاد خود ہی بن جائے۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے ” ٹی آر ٹی ورلڈ” کو لائن آف کنٹرول پر ہونے والی جنگ اور دونوں اطراف ہونے والے نقصان کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر سے سوال کیا گیا کہ لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف ہونے والے نقصانات اور بلااشتعال فائرنگ کے حوالے سے آپ کیا موقف رکھتے ہیں؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان پر آرٹلری ، مارٹر اور دیگر بڑے ہتھیاروں سے گولہٰ باری کی جا رہی ہے، بدقسمتی سے بھارت جان بوجھ کر معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جوابی کارروائی میں پاکستان بھارت کے ملٹری ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اینکر نے سوال کیا کہ پاکستان نے اس سے قبل اس بات کی تردید کی تھی کہ اس نے بھارتی علاقے میں راکٹ، ڈرون گولے داغے؟ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ میں لائن آف کنٹرول پر موجود بھارتی چوکیوں کی بات کر رہا ہوں جہاں سے بھارتی فوج معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے دفاع میں چھوٹے ہتھیاروں سے بھارتی پوسٹوں کو نشانہ بنا رہا ہے مگر ڈرون یا راکٹ حملہ بالکل بھی نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ گزشتہ رات بھارت نے جھوٹا پروپیگنڈہ کیا کہ پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ڈرونز اور راکٹوں سے حملہ کیا، بھارت کا یہ من گھڑت پروپیگنڈہ بالکل بے بنیاد ہے جس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔
اینکر نے سوال اٹھایا کہ بھارت کے مطابق پاکستان نے بھارت کی 3 ملٹری بیسز کو راکٹس اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔ جس کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 21ویں صدیں کی جنگوں میں کسی بھی ہدف کو نشانہ بنایا جائے تو اُس کے واضح ثبوت موجود ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت دعویٰ کر رہا ہے کہ پاکستان نے میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ کیا ہے تو اس کے ثبوت بھی موجود ہوں گے ، بھارت وہ ثبوت سامنے لائے، اگر بھارت پاک فضائیہ کے پائلٹ کو پکڑنے کا دعویٰ کر رہا ہے تو اُسے سامنے لائے۔
انہوں نے کہا کہ ہو یہ رہا ہے کہ بھارتی میڈیا بغیر ثبوتوں کے مکمل طور پر جھوٹی کہانیاں بنا کر دُنیا کو گمراہ کر رہا ہے، جب پاکستان اپنے دفاع میں کارروائی کرے گا تو دنیا دیکھے گی اور بھارتی میڈیا کو بتانے کی ضرورت نہیں پڑے گی، بھارت کے پاس پہلگام حملے کے حوالے سے پاکستان کے خلاف کوئی ثبوت موجود نہیں۔
اینکر نے ان سے سوال کیا کہ جیسا کہ دو ہفتے قبل پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی میں اضافہ ہوا اور پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی اور آزادانہ تحقیقات کی بھی پیشکش کی، پاکستان پہلگام حملے کا ذمہ دار کس کو ٹھہراتا ہے؟
جواب میں پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات کو بنیاد بنا کر سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بھارتی چالوں کو روکنا ہو گا، جیسے ہی پہلگام حملہ ہوا ، حکومت پاکستان نے بھارت کو پیشکش کی کہ الزامات کی بجائے غیر جانبدرانہ تحقیقات کرائی جائیں، بھارت نے غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش سے راہ فرار اختیار کی۔
بھارت نے پہلگام حملے کا کوئی بھی ثبوت دئیے بغیر پاکستان میں 6 مقامات پر مساجد، عبادت گاہوں اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی حملے میں معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگ شہریوں کو نشانہ بنایا گیا، بھارت نےپاکستان میں جہادی تنظیموں کی موجودگی کے بوسیدہ بیانیے کو دہراتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ احمد شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت کے بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہےاور غیرجانبدار تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے مستند شواہد پیش کرنےکا مطالبہ کرتا ہے، بھارت پہلگام کے حملہ آوروں کو پاکستان سے جوڑ رہا ہے تو اس کے ثبوت کہاں ہیں؟ بھارت کو دو ریاستوں کے معاملے میں اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ عدالت، جج اور جلاد خود ہی بن جائے۔