پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان وفاقی بجٹ 26۔2025 کے مالیاتی اہداف کے حوالے سے جاری مذاکرات کے حصے کے طور پر نئی ٹیرف پالیسی میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سرکاری دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے 30۔2025 ٹیرف پالیسی فریم ورک کے تحت کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں کمی کی پاکستان کی تجویز قبول کرلی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف اور پاکستانی حکومت آٹوموٹو سیکٹر کو جدید بنانے، ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کو فروغ دینے اور روایتی ایندھن پر مبنی کاروں کو مرحلہ وار ختم کرنے کی پالیسیوں پر کام کر رہے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد نئی گاڑیاں الیکٹرک گاڑیاں ہوں گی۔ اس تبدیلی کو آسان بنانے کے لیے، حکومت بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے سبسڈی اسکیم متعارف کرانے اور ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشن کا بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
بنیادی طور پر حکومت نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ آئندہ بجٹ میں 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد پر عائد پابندی ختم کر دے گی۔ اس کے برعکس فوسل ایندھن کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لیے پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر جولائی 2025 سے جون 2027 تک 2 سال کے لیے 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کی جائے گی۔
آئی ایم ایف کا اندازہ ہے کہ ان اقدامات سے 2030 تک نقل و حمل کے اخراج کی وجہ سے ہونے والی آلودگی میں 30 فیصد کمی آئے گی۔ حکومت نے مقامی آٹوموبائل مینوفیکچررز کو ملنے والے ٹیرف اور ٹیکس مراعات کو کم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ آئی ایم ایف کمرشل گاڑیوں کی درآمد ات شروع کرنے پر بھی زور دے رہا ہے جس سے مارکیٹ میں مزید نرمی آئے گی۔
علاوہ ازیں آئندہ بجٹ میں پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر سپلیمنٹری سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی کو بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز بھی پیش کی جا سکتی ہے۔ آئی ایم ایف نئی 5 سالہ ای وی پالیسی کے نفاذ میں پاکستان کی مدد کرے گا جس سے فضائی معیار اور صحت عامہ پر مثبت اثرات مرتب ہونے کی توقع ہے۔
آئی ایم ایف نے مزید سفارش کی ہے کہ اشیا کی درآمد کو آسان بنانے کے لیے نان ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کیا جائے تاکہ پاکستان کا تجارتی ماحول زیادہ شفاف اور مسابقتی بنایا جاسکے۔