وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان پر بھارتی جارحیت کے دوران قومی اتحاد کا حالیہ مظاہرہ اگر معیشت جیسے داخلی معاملات پرلاگو کیا جائے تو تبدیلی کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔
نجی ٹی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ اگر قوم اسی طرح آگے بڑھتی رہی تو جو 76 سال میں حاصل نہیں کیا جا سکا وہ صرف 2 سالوں میں حاصل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے افواج پاکستان کی بھارت کے خلاف حالیہ فتح کوعالمی سطح پر ملک کے تشخص کی بحالی کا سہرا قرار دیا۔ ہماری جیت نے پاکستان کا وقار بلند کیا ہے۔ آج ہمارے پاسپورٹ کا احترام کیا جانے لگا ہے اور دوست ممالک پاکستان کی صلاحیت اور طاقت پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پہلگام واقعہ کے بعد جس یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ہے اس سے پاکستان کے بین الاقوامی اتحادیوں سے گہرے تعاون کی امید پیدا ہوئی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عوام اور اداروں کا اتحاد اس ملک کی سمت بدل دے گا۔
تاہم انہوں نے سوال اٹھایا کہ ملک کے معاشی چیلنجز کو حل کرنے میں اسی سطح کا اتحاد دکھایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم جنگ کے وقت ایسا اتحاد قائم کرسکتے ہیں تو معیشت کے لیے کیوں نہیں؟ انہوں نے کہا کہ حکومت ایک سال سے زیادہ عرصے سے ’چارٹر آف اکانومی‘ پر کام کر رہی ہے اور کامیابی دیکھنے کو مل رہی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آبی وسائل کے انتظام سمیت اہم قومی مسائل کو حل کرنے کے لیے بھی پہل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیں پی ٹی آئی سے بات کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے اہم قومی معاملات پر اتفاق رائے کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر وہ (پی ٹی آئی ) میز پر بیٹھنے سے انکار کرتی ہے تو قوم دیکھ رہی ہے۔
علاقائی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے بھارت پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں براہ راست ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب تک بھارت اپنی دہشتگردانہ سرگرمیاں جاری رکھے گا، اس کے نتائج برآمد ہوتے رہیں گے، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیاں کر رہا ہے اور دہشتگرد نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ قومی اتفاق رائے اور اقتصادی اور سلامتی دونوں چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مربوط کوششیں ہیں۔