اسپتال پرحملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، اسرائیلی وزیراعٖظم نیتن یاہو

اسپتال پرحملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی، اسرائیلی وزیراعٖظم نیتن یاہو

ایران کے تازہ میزائل حملوں سے ہونے والی تباہی کے بعد اسرائیلی وزیراعٖظم نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے  کہ اس حملے کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ 

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی میزائلوں نے سروکا اسپتال اور وسطی اسرائیل میں شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔

ان کاکہنا تھا کہ ایرانی ظالموں کو اسپتال پرحملےکی بھاری قیمت چکانا پڑےگی ۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیردفاع   کاکہنا ہے کہ آج کے حملے کا خامنہ ای سے بدلہ لیں گے، خامنہ ای بنکر میں بیٹھ کر عوام پر حملے کروارہے ہیں ، ہم آیت اللہ خامنہ ای کی حکومت کو تہس نہس کر دیں گے۔

اسرائیلی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ تہران میں موجود خطرے کو ختم کرنے کے لیے حملوں میں شدت کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :ایران کا اسرائیل پر بڑا حملہ، اسپتال کی عمارت تباہ، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور نقصانات کا خدشہ

واضح رہے کہ ایران نے آج صبح ایک دفعہ پھر اب تک کا سب سے بڑا حملہ  کیا ہے جس میں اس نے اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل داغے جس کے نتیجے میں اب تک 50 اسرائیلیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے جبکہ زخمیوں میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔

اس حوالے سے ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ آج صبح ہونے والے ایرانی میزائل حملوں میں اسرائیلی فوجی کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈکوارٹر ، انٹیلی جنس کیمپ کو نشانہ بنایا ہے جبکہ ساروکا اسپتال کو فوجی مراکز کے واقع قریب ہونے کی وجہ سے جزوی نقصان ہوا۔

اسرائیل پر حملوں کی بارہویں لہر میں سیجل میزائلوں کا استعمال کیا گیا ہے ، ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ اہداف پر مرکوز میزائل حملے جاری رہیں گے، صہیونیوں کے لیے جہنم کے دروازے کھول دیے ہیں۔

پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیلی فضائی حدود کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے

یہ بھی پڑھیں :جارحیت کیخلاف فخر اور بہادری سے اپنا دفاع کرینگے ، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی

ایرانی حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کی جانب سے جوابی حملے کے اعلانات کیے جا رہے ہیں، جن میں تہران اور یمن کے مقامات کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔

ایران کی جانب سے بیان میں آباد کاروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ زیر زمین بنکروں کے اندر آہستہ آہستہ موت یا ان ممالک میں واپس جانے میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں جہاں سے ان کے آباؤ اجداد آئے تھے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *