اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ایران پر امریکا اور اسرائیل کی حالیہ جانب سے کیے گئے حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
استنبول میں او آئی سی کے 57 اسلامی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں تنظیم نے زور دیا ہے کہ اسرائیلی حملوں کو فوری روکا جائے اور اس سنگین کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا اور اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری اداروں پر حملوں کے بعد او آئی سی ایک وزارتی رابطہ گروپ قائم کرے گی۔ اس گروپ کا مقصد علاقائی اور بین الاقوامی فریقوں سے باقاعدہ رابطہ رکھنا اور کشیدگی میں کمی لانے کی کوششوں کو منظم بنانا ہوگا۔
تنظیم نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران پر حملوں کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کرے اور اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
اگرچہ مشترکہ اعلامیے میں امریکا کے حملوں کا براہ راست ذکر موجود نہیں، تاہم او آئی سی نے ایک علیحدہ 13 نکاتی قرارداد بھی منظور کی ہے، جس میں اسرائیل اور امریکا دونوں کی جانب سے ایران کے جوہری اداروں پر کیے گئے حملوں کی مذمت کی گئی ہے۔ اس قرارداد میں او آئی سی نے تہران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
قرارداد میں زور دیا گیا ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) ان حملوں کی کھل کر مذمت کرے اور اس کی رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو پیش کی جائے، کیونکہ یہ حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔
او آئی سی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) میں شامل ہو جائے اور اپنی تمام جوہری سرگرمیوں کو عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کی مکمل نگرانی میں لائے۔
اجلاس میں شریک رکن ممالک نے ایران کے دفاع کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے اس کی خودمختاری، عوام کے تحفظ اور اپنی سرزمین پر ہونے والے جرائم کو روکنے کے حق کا اعادہ بھی کیا۔