ضلع باغ آزاد کشمیرچھترنمبر1 سے تعلق رکھنے واالے انجینیئر خرم خلیل کا سائنسی تحقیقی مقالہ جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والی دنیا کی ممتاز ترین سائنسی و ٹیکنالوجی تحقیقی کانفرنسزمیں سے ایک انٹرنیشنل کانفرنس آن کمپیوٹرایڈیڈ ڈیزائن (آئی سی سی اے ڈی 2025 ) کے لیے منظورکر لیا گیا ہے جو کہ پاکستان اورآزاد کشمیر کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
یہ بھی پڑھیں چیٹ جی پی ٹی نقل مارنے والوں کا عالمی سہولت کار ، محققین کی ذہنی صلاحیتیں کند ہونے کے خطرات
انجینیئرخرم خلیل رواں سال کے آخر میں جرمنی کے شہر میونخ میں منعقد ہونے والی ’آئی سی سی اے ڈی ‘ کانفرنس میں اپنا مقالہ پیش کریں گے، اس عالمی سائنس کانفرنس کے لیے پہلی بار پاکستان سے کسی انجینیئرکا تحقیقی مقالہ منظور ہوا ہے۔
خرم خلیل: TOGGLE: Temporal Logic-Guided Large Language Model Compression for Edge کے عنوان سے اپنا تحقیقی مقالہ پیش کریں گے۔
یہ تحقیق جدید مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور ایمبیڈڈ سسٹمز کے میدان میں ایک انقلابی پیش رفت تصور کی جا رہی ہے، جو بڑے لینگویج ماڈلز کو ایج کمپیوٹنگ کے لیے مؤثر طور پر کمپریس کرنے کے نئے طریقے پیش کرتی ہے۔
اس تحقیق سے سافٹ ویئر کو ایسے کمپریس کیا جائے گا کہ اس کا سائز چھوٹا ہو جائے، رفتار بڑھ جائے اور اس پر توانائی کا استعمال انتہائی کم ہو جائے لیکن اس کی درستگی اور کارکردگی متاثر نہ ہو۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ’آئی سی سی اے ڈی‘ 2025 کو اس سال دُنیا بھر سے1,079 تحقیقی مقالہ جات موصول ہوئے، جن میں سے صرف 24.7 فیصد کو ہی منظوری ملی اور الحمدللہ، انجینیئرخرم خلیل کا مقالہ بھی ان منتخب مقالات میں شامل ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان سے کسی محقق کا تھیسس پر مبنی تحقیقی مقالہ ’آئی سی سی اے ڈی) جیسے عالمی سطح کے پلیٹ فارم پر منظور ہوا ہے، جو یقیناً ملک و قوم کے لیے ایک بڑے اعزاز کی بات ہے۔
انجینیئر خرم خلیل اس وقت یونیورسٹی آف میسوری-کولمبیا، امریکا میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس انجینیئرنگ کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رہے ہیں۔ اب تک وہ بین الاقوامی جرائد اور کانفرنسز میں 20 سے زیادہ تحقیقی مقالہ جات پیش کر چکے ہیں، جو مختلف جرائد میں شائع ہوئے ہیں، یہ ان کی علمی قابلیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس سے قبل، خرم خلیل کا ایک انتہائی اہم تحقیقی مقالہ 2022 میں مشہور بین الاقوامی سائنسی جریدے سائنٹیفک رپورٹ جو کہ نیچر گروپ کا ذیلی سائنسی جریدہ ہے “Novel FNIRS study on homogeneous symmetric feature-based transfer learning for brain–computer interface” کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔
اس مقالے کوعالمی سطح پرانتہائی پذیرائی ملی اوراب تک34 سے زیادہ تحقیقی مطالعوں میں بطور حوالہ استعمال کیا جا چکا ہے۔
نمایاں طور پر سال 2022 میں پاکستان سے صرف انجینیئر خرم خلیل کا مقالہ عالمی معیار کے سائنسی جریدے میں شائع ہوا جو کہ ملک کے لیے ایک بہت بڑا اعزاز تھا۔
یہ تاریخی کامیابی نہ صرف انجینیئر خرم خلیل کو مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے میدان میں ایک ابھرتے ہوئے عالمی ماہر کے طور پر نمایاں کرتی ہے بلکہ یہ پاکستان میں سائنسی و تحقیقی صلاحیتوں کے فروغ کی روشن مثال بھی ہے۔
انجینیئر خرم خلیل کا تعلق ضلع باغ آزاد کشمیر کے گاؤں چھتر نمبر1 سے ہے، انجینئر خرم خلیل نے بی ایس الیکٹرانکس انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے کیا اور ’اے آئی اور روبوٹک ٹیکنالوجی میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) سے نمایاں نمبروں میں ایم ایس کی ڈگری حاصل کی تھی ۔