بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی ترقی اور شہری منصوبہ بندی کی دعویدار ’شائننگ انڈیا‘ مہم اب صرف اشتہارات تک محدود نظر آتی ہے، جبکہ حقیقت میں غریبوں کو ان کے گھروں سے محروم کر کے امیروں کے خواب سجائے جا رہے ہیں۔
بھارتی ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم ’اسکرول ان ‘نے حالیہ رپورٹ میں دہلی میں جاری گھروں کی مسماری اور جبری بے دخلی کی کارروائیوں کو اجاگر کرتے ہوئے مودی حکومت کی ناقص شہری پالیسی اور انتظامی بدنظمی کا پردہ چاک کر دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق دہلی کے جنگپورہ علاقے میں واقع مدراسی کیمپ میں 350 سے زیادہ مکانات کو خالی کرایا گیا، جبکہ بٹلہ ہاؤس میں 100 سے زیادہ گھر اجاڑ دیے گئے۔ بدترین صورتحال یہ ہے کہ 155 خاندان تاحال دوبارہ آباد نہیں ہو سکے۔
مقامی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ نہ انہیں پیشگی اطلاع دی گئی اور نہ ہی دوبارہ آبادکاری کے کسی منصوبے سے آگاہ کیا گیا۔ ’اسکرول ان ‘ کے مطابق بھارت کی شہری آبادی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لیکن شہروں میں سستی رہائش اور بنیادی انفراسٹرکچر کی سخت کمی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہری علاقوں کی تقریباً 17 فیصد آبادی غیر رسمی بستیوں میں رہنے پر مجبور ہے، جو دیہی مسائل اور روزگار کی کمی کے باعث شہروں کی طرف ہجرت کرتی ہے۔
وزارتِ ہاؤسنگ اور شہری امور کے اعدادوشمار کے مطابق، شہری غریب آبادی کے لیے 1.8 کروڑ سے زیادہ رہائشی یونٹس کی کمی ہے۔ لیکن پالیسیوں میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے اکثر ان باسیوں کو کسی متبادل کے بغیر ہی بے دخل کر دیا جاتا ہے، جس سے ان کی آمدنی، تعلیم اور صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
رپورٹ میں زور دیا گیا کہ جبری بے دخلی اور متبادل رہائش کا فقدان یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی سرکار کی نظر میں شہروں میں غریبوں کی کوئی جگہ نہیں۔ غریبوں کے لیے رہائشی سہولیات کی فراہمی کے بجائے، حکومتی اقدامات امیروں کے مفادات کو تحفظ دے رہے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے دور میں ترقی کے نام پر اپنائی گئی امیر دوست پالیسی، درحقیقت غریب دشمن پالیسی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ دہلی جیسے میٹروپولٹن شہر میں شہریوں کا غیر محفوظ ہونا حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ترقی کا خواب دکھانے والی ’شائننگ انڈیا‘ مہم کا زمینی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رہا اور یہ مہم اب غریبوں کی چھت چھین کر صرف اشتہاروں میں روشن دکھائی دیتی ہے۔