مودی حکومت کی قیادت میں بھارت جس تیزی سے عسکری جارحیت کی طرف بڑھ رہا ہے، وہ نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کے لیے ایک سنگین خطرہ بنتا جا رہا ہے۔
بھوپال ملٹری اسٹیشن میں بھارتی فوج کی سدھارشن چکر کورکے تحت اگنی، امبر اور اجیت جیسے جدید کاؤنٹر ڈرون سسٹمز کی جانچ محض دفاعی مشق نہیں بلکہ ایک بڑے اور خطرناک عزائم کا حصہ ہے۔
یہ ترقی بھارت کی دفاعی پالیسی میں ایک واضح تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہے جو اب مکمل طور پر جا
رحانہ عزائم اور داخلی سیاسی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے پر مرکوز ہو چکی ہے۔
آپریشن سندور کی شرمناک ناکامی کے بعد بی جے پی اور آر ایس ایس کی مشترکہ حکومتی ساخت شدید دباؤ کا شکار ہے اس شکست کے اثرات کو مٹانے کے لیے اب مودی حکومت ایک نئی عسکری مہم جوئی کی تیاری کر رہی ہے — اس بار بغیر پائلٹ فضائی گاڑیوں کے ذریعے ماضی گواہ ہے کہ بھارت نے ہر بار داخلی بحران کو علاقائی کشیدگی میں بدلنے کی کوشش کی ہے، اور اس بار بھی صورتحال مختلف نہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں :بھارت کا نیا بحری ہتھیار،نِسٹر، دفاع کے نام پر خطے میں طاقت کے توازن کو بگاڑنے کی خطرناک کوشش
نریندر مودی کی قیادت میں بھارت اندرونی سطح پر مذہبی انتہا پسندی، اقلیت دشمنی، اور سیاسی جبر کی آگ میں جھلس رہا ہے۔ ایسے میں حکومت کی توجہ عوامی غصے سے ہٹانے کے لیے نیا محاذ کھولا جا رہا ہے ڈرون وار فیئر کا لیکن سوال یہ ہے کہ اس عسکری جنون کا اصل ہدف کون ہے؟
بھارت جس تیزی سے ڈرون ٹیکنالوجی کے حصول، تیاری اور عسکری تربیت پر وسائل صرف کر رہا ہے، وہ کسی دفاعی حکمت عملی کا حصہ نہیں بلکہ ایک جارحانہ اور حملہ آور نظریے کی عکاسی ہے۔
In pursuance of Technology Induction, #SudarshanChakraCorps successfully validated Counter-Drone capability at #Bhopal Military Station. Both hard and soft kill options were tested under realistic field conditions.
The three systems validated were:-
🔹 Agni – Hand-held (Short… pic.twitter.com/az9iCxJnxm
— Southern Command INDIAN ARMY (@IaSouthern) July 17, 2025
یہ اقدامات نہ صرف پاکستان کی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ پورے خطے کو ایک نئی ہتھیاروں کی دوڑ اور ممکنہ تباہ کن تصادم کی طرف دھکیل سکتے
ہیں۔اقوام متحدہ، عالمی طاقتوں اور خطے کے دیگر ممالک کو بھارت کے اس رویے کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔ اگر مودی حکومت کو کھلی چھوٹ دی گئی، تو وہ خطے میں ایک ایسی جنگ چھیڑ سکتی ہے جس کے نتائج دہائیوں تک بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔