حکومت نے گیس سیکٹر کا 2800 ارب گردشی قرضے کا حکومت نے حل ڈھونڈ لیا جس کے تحت بجلی شعبےکی طرح گیس کےشعبے میں بھی گردشی قرضہ ختم کرنے کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالا جائیگا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے کئی تجاویز زیرغور ہیں جن میں 3 سے 10روپے کی خصوصی پیٹرولیم لیوی عائد کی جاسکتی ہے،گیس کی قیمتیں بھی بڑھائی جاسکتی ہیں، ٹاسک فورس سرگرم ہے جب کہ 2 ہزارارب قرضہ ختم کرنے کیلئے بینکوں سے قرض لیا جائیگا، ادائیگی عوام پیٹرولیم لیوی کے ذریعے کرینگے ۔
گیس قیمتوں میں اضافہ بھی زیر غور ہے، سود اور سرچارج کے باقی 800 ارب جزوی معافی یا ادائیگی سے ختم ہونگے۔
اس مقصد کے لیے قائم خصوصی ٹاسک فورس میں لیفٹیننٹ جنرل (ر) ظفر اقبال، وزیر نجکاری محمد علی، سی پی پی اے، ایس ای سی پی اور نیپرا کے ماہرین شامل ہیں۔
حکومت کے زیر غور منصوبے کے مطابق 2000 ارب روپے کے گردشی قرضے کے اسٹاک کو ختم کرنے کے لیے کمرشل بینکوں سے قرض لیا جائے گا، اس قرض کی ادائیگی عوام اگلے 7 سالوں میں پیٹرولیم مصنوعات پر خصوصی لیوی کے ذریعے کریں گے۔
اس لیوی کی شرح 3 سے 10 روپے فی لیٹر تک رکھی جا سکتی ہے، اگر ایک روپیہ فی لیٹر لیوی لگائی جائے تو سالانہ 18 ارب روپے اور اگر 10روپے فی لیٹر لگائی جائے تو 180 ارب روپے جمع ہوں گے، قرضے کی واپسی کے لیے سالانہ 250 ارب روپے اکٹھے کرنا ہوں گے، اس کے علاوہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
160ارب روپے کی موجودہ کراس سبسڈی، جو کہ چار اقسام کے محفوظ اور غیر محفوظ صارفین کو دی جاتی ہے اسے مرحلہ وار ختم کر کے دسمبر 2026 تک مکمل طور پر ختم کر دیا جائے گا۔
اس کے بعد جنوری 2027سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ڈیٹا کی مدد سے ہدفی سبسڈی شروع کی جائے گی، گردشی قرضے میں موجود باقی 800 ارب روپے تاخیر سے ادائیگیوں پر لگنے والے سرچارج اور سود کی مد میں ہیں جنہیں بعض اوقات معاف اور بعض اوقات ادائیگی کے ذریعے حل کرنے کا منصوبہ ہے۔
حکام کے مطابق اگر تمام صارفین سے اوسط گیس قیمت یعنی 1890 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو وصول کی جائے تو گردشی قرضہ دوبارہ پیدا نہیں ہوگا تاہم سیاسی حکومت کے لیے یہ فیصلہ مشکل ہوگا۔