مستقبل میں شہریت کا انتظار بڑھانے کیخلاف پارلیمنٹ میں پٹیشن دائر کی گئی ہے، جس کے بعد معاملہ پارلیمنٹ میں بھیجا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق مزکورہ پیٹیشن پر ایک روز میں پونے تقریباً 2 لاکھ افراد نے دستخط کیے گئے، پٹیشن پر ایک لاکھ دستخط ہوں تو معاملہ پارلیمنٹ میں زیربحث لایا جاتا ہے۔
حکومت نے2021کے بعد آنے والے ورکرز کو 5 کے بجائے 10 یا 15 سال بعد شہریت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ دائر پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ورک ویزے والوں کے ساتھ 5 سال بعد شہریت کا وعدہ کیا گیا تھا، لہٰذا انتظار کی مدت 5 سال سے مزید بڑھانا ناانصافی ہے۔
درخواست گزا ر کا مزید کہنا ہے کہ شہریت کیلیے انتظار کی مدت بڑھانے کے بجائے فوائد (بینیفٹس) پر پابندی عائد کی جائے۔
مزید پڑھیں: روس یوکرین تنازع پر امریکی صدر اور برطانوی وزیر اعظم کا اہم رابطہ
علاوہ ازیں برطانوی حکومت نے گزشتہ نصف صدی میں امیگریشن نظام میں سب سے بڑی تبدیلیاں متعارف کراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ برطانیہ میں طویل مدتی رہائش (سیٹلمنٹ) اب صرف اُن افراد کو دی جائے گی جو ملک کی معیشت میں حصہ ڈالیں گے اور قوانین کا احترام کریں گے۔
یہ اعلان اُس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت غیرقانونی امیگریشن کے خلاف سخت ترین اقدامات پہلے ہی جاری کر چکی ہے۔ اس حوالے سے ہوم سیکرٹری شبانہ محمود نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مستقل قیام کوئی حق نہیں بلکہ خصوصی اعزاز ہے، جو صرف محنت اور لگن سے حاصل کیا جائے گا۔
برطانوی شہریت کینسل کروانے والوں کے لیے اچھی خبر ہے کہ شہریت اب کسی بھی وقت بغیر اطلاع کیے بھی کینسل کروائی جاسکتی ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے نیشنلٹی اینڈ بارڈر میں ایک نئی شق شامل کردی جس کی وجہ سے حکومت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ کسی کو بتائے بغیر بھی اس کی برٹش نیشنلٹی ختم کر سکتی ہے۔