خیبر پختونخوا کے علاقے میرانشاہ روڈ پر سرکاری افسران کی گاڑی پر ہونے والے دہشتگرد حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی نمازِ جنازہ مقامی گراؤنڈ میں ادا کر دی گئی۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ نمازِ جنازہ میں نہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا شریک ہوئے اور نہ ہی کوئی صوبائی وزیر حاضر ہوا، جس پر عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
واقعہ صبح اس وقت پیش آیا جب مسلح افراد نے میرانشاہ بنوں روڈ پر فلور ملز کے قریب اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ، شاہ ولی کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔ حملے میں اسسٹنٹ کمشنر سمیت تین سرکاری اہلکار اور ایک راہگیر موقع پر شہید ہوگئے۔
پولیس کے مطابق حملہ آور نہ صرف فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے بلکہ زخمی پولیس اہلکاروں سے سرکاری اسلحہ بھی لے گئے۔سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ انتہائی منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا اور اس میں فتنہ الخوارج کے دہشتگرد ملوث ہونے کا شبہ ہے، جو پہلے بھی خطے میں سرکاری اہلکاروں پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔
۔عوامی حلقوں نے اس بات پر شدید ناراضی کا اظہار کیا ہے کہ صوبہ دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، پاک فوج اور پولیس کے جوان روزانہ اپنی جانیں وطن کے تحفظ کے لیے قربان کر رہے ہیں، لیکن صوبائی حکومت توجہ سیکیورٹی کی بجائے سیاسی احتجاج پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں حکومتی نمائندوں کی شہدا کے جنازے میں عدم شرکت نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ شہدا کے لواحقین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے۔
موجودہ حالات میں صوبے کو مضبوط حکمت عملی اور مؤثر رابطہ کاری کی ضرورت ہے تاکہ دہشتگردی کی نئی لہر پر قابو پایا جا سکے اور عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔