اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ سے اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کردیا، پاکستان کی بھرپورحمایت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غزہ سے اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کردیا، پاکستان کی بھرپورحمایت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یواین جی اے) نے ایک اہم قرارداد منظور کرتے ہوئے اسرائیلی افواج کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا کا مطالبہ کر دیا ہے۔

’فلسطین کے مسئلے کے پرامن اور جامع حل‘ کے عنوان سے منظور کی گئی اس قرارداد کے حق میں 151 ممالک نے ووٹ دیا، جب کہ 11 نے مخالفت اور 11 نے ووٹنگ سے اجتناب کیا۔ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیتے ہوئے فلسطینی عوام کے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کی حمایت دہرا دی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں کی محفوظ وطن واپسی کا مطالبہ

قرارداد کے مطابق جنرل اسمبلی نے مشرقِ وسطیٰ امن عمل کے تمام حتمی معاملات پر جامع اور قابلِ اعتماد مذاکرات کے فوری آغاز کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سلامتی کونسل کی قرارداد 1850 (2008) کے تحت ماسکو میں بین الاقوامی کانفرنس بلانے کی سفارش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ فلسطین اور اسرائیل دونوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منفی اقدامات روکنے ہوں گے تاکہ مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کیے جا سکیں۔

قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ’بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی غیر قانونی موجودگی کا خاتمہ کرے، تمام نئی آبادکاری سرگرمیاں روکے اور مقبوضہ علاقوں سے تمام آباد کاروں کا انخلا یقینی بنائے‘۔

اس کے ساتھ جنرل اسمبلی نے غزہ میں آبادیاتی یا جغرافیائی تبدیلی کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا کہ غزہ کا انتظام فوری طور پر فلسطینی اتھارٹی کے تحت لایا جائے اور اسے مغربی کنارے کے ساتھ متحد رکھا جائے۔

قرارداد میں 1967 سے مقبوضہ تمام فلسطینی علاقوں سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کیا گیا اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق خصوصاً حقِ خودارادیت کے حصول کی اہمیت پر زور دیا گیا۔ اس کے علاوہ فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے منصفانہ حل پر بھی روشنی ڈالی گئی۔

’دنیا وعدوں پرعمل کرے‘، عاصم افتخارکا خطاب

قرارداد پر بحث کے دوران پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ’منظور کی جانے والی قرارداد محض اصولی مؤقف نہیں بلکہ ایک یاددہانی ہے کہ عالمی برادری کو اب وعدوں کو عملی جامہ پہنانا ہوگا‘۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان شرم الشیخ میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد پیدا ہونے والی سفارتی رفتار کو برقرار رکھا جانا ضروری ہے۔

مزید پڑھیں:وزیراعظم شہباز شریف کا دورۂ امریکہ ، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اہم ملاقاتیں متوقع

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’پاکستان کی فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی غیر متزلزل ہے اور ہم ان کے عزت و وقار، انصاف اور حقِ خودارادیت کی جائز جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں‘۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کے حق میں ووٹ پاکستان کے دیرینہ، اصولی اور غیر متغیر مؤقف کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ غزہ کی جنگ بندی کا ’مکمل اور بلا تعطل‘ نفاذ ہونا چاہیے اور کوئی یکطرفہ کارروائی، فوجی مداخلت یا جارحیت قابلِ قبول نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقوں تک ’مکمل انسانی رسائی‘ یقینی بنانا ضروری ہے کیونکہ ’سردیوں کی آمد اور غزہ کی وسیع تر تباہی کے بعد لاکھوں شہریوں کو زندگی بچانے والی امداد کی فوری ضرورت ہے‘۔

سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ ’غزہ کا الحاق، جبری نقل مکانی یا مقبوضہ علاقوں کی تقسیم کسی صورت قبول نہیں ہوگی‘۔ انہوں نے زور دیا کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے غزہ اور مغربی کنارے کی جغرافیائی وحدت بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی آبادکاری کو فوری طور پر روکنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ ’القدس اور دیگر مقدس مقامات خصوصاً الحرم الشریف کے گرد اسرائیلی اقدامات غیر قانونی ہیں اور فوراً ختم ہونے چاہییں‘۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب ’اسرائیلی قبضہ فلسطین، شام اور لبنان سمیت تمام عرب علاقوں سے مکمل طور پر ختم ہو‘۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ایک ’مکمل اور قابلِ یقین سیاسی عمل‘ شروع کرے جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق، القدس الشریف کو دارالحکومت بنا کر فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہو۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *