علیمہ خان کا یلدہ حکیم کے ساتھ وائرل انٹرویو اے آئی نہیں ہے، جاوید چوہدری نے تہلکہ مچا دیا

علیمہ خان کا یلدہ حکیم کے ساتھ وائرل انٹرویو اے آئی نہیں ہے، جاوید چوہدری نے تہلکہ مچا دیا

معروف اینکرپرسن اور وی لاگر جاوید چوہدری نے علیمہ خان کے یلدہ حکیم کو دیے گئے وائرل انٹرویو کے بارے میں تہلکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انٹرویو ’اے آئی جرنیڈٹ‘ نہیں بلکہ ’مکمل طور پر اصل‘ ہے۔ ان کے مطابق اس انٹرویو کے متنازع ہونے کی بنیادی وجہ دو نکات ہیں جنہیں علیمہ خان نے گفتگو کے دوران خود بیان کیا۔

جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ برطانوی ٹیلی ویژن ’اسکائی نیوز‘ کی افغان نژاد صحافی یلدہ حکیم کے بارے میں عام تاثر ہے کہ وہ ’پرو بھارتی‘ خیالات رکھتی ہیں اور اکثر بھارت کے مؤقف کی کھل کر حمایت کرتی ہیں۔ اسی پلیٹ فارم پر علیمہ خان کا انٹرویو سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا کہ ’فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اسلام پسند اور شدت پسند ہیں، جبکہ عمران خان ایک لبرل شخصیت ہیں اور پورے پاکستان کو لبرل بنانا چاہتے ہیں‘۔ علیمہ خان کے مطابق ’مغربی ممالک کو چاہیے کہ وہ عمران خان جیسے لبرل لیڈر کی حمایت کریں نہ کہ سید عاصم منیر جیسے اسلامیسٹ رہنما کی‘۔

یہ بھی پڑھیں:عمران خان کو بتایا کہ پارٹی کو تقسیم کرنے میں آپکی بہن علیمہ خان کا کردار ہے: علی امین گنڈا پور

جاوید چوہدری نے بتایا کہ اس بیان کے بعد دو متنازع مؤقف سامنے آئے۔ ’پی ٹی آئی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انٹرویو کا یہی مخصوص حصہ اے آئی جرنیڈٹ ہے جبکہ باقی انٹرویو بالکل درست ہے‘۔ تاہم جاوید چوہدری نے اس مؤقف کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اے آئی جرنیڈٹ بالکل نہیں، کیونکہ بھارتی میڈیا نے اسے بریکنگ نیوز کے طور پر نمایاں جگہ دی ہے۔ اگر یہ اے آئی ہوتا تو بھارتی میڈیا اس فرق کو فوراً پکڑ لیتا۔‘

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’اگر بھارتی میڈیا یہ تمیز نہیں کر سکتا کہ انٹرویو اصل ہے یا اے آئی سے بنایا گیا ہے تو پھر انہیں اپنی صحافت کا ماتم کرنا چاہیے‘۔ جاوید چوہدری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’میرا ذاتی خیال یہی ہے کہ انٹرویو مکمل حقیقی ہے اور علیمہ خان نے جو بات کہی ہے وہ پوری ہوش و حواس اور اسی اسپریٹ کے ساتھ ادا کی ہے‘۔

اپنے وی لاگ میں انہوں نے ایک اہم سوال بھی اٹھایا: ’اگر عمران خان واقعی لبرل ہیں تو وہ دنیا کے پہلے ایسے لبرل ہوں گے جو ریاستِ مدینہ بنانے جا رہے ہیں۔ ریاستِ مدینہ تبھی بن سکتی ہے جب آپ اسلامیسٹ ہوں، ایمان اور مذہبی یقین رکھتے ہوں۔ پھر ایک لبرل ایسی ریاست کیسے قائم کر سکتا ہے؟‘

جاوید چوہدری نے مزید کہا کہ ’عمران خان وہ واحد سیاستدان ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر اسامہ بن لادن کو شہید اور مجاہد قرار دیا تھا، اسی وجہ سے انہیں طالبان خان بھی کہا جاتا رہا ہے۔ یہ پہلا لبرل ہے جو ویسٹ کے بڑے دشمن کو پارلیمنٹ میں سراہ رہا تھا‘۔

مزید پڑھیں:میرا جرم صرف علیمہ خان سے امریکا میں پراپرٹی خریدنے سے متعلق سوال کرنا تھا،صحافی طیب بلوچ

انہوں نے کہا کہ ’عمران خان وہ لبرل ہیں جو آج بھی کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کی بات کرتے ہیں، حالانکہ یہی گروہ پاکستان آرمی اور معصوم شہریوں پر حملے کرتا ہے۔ یہ کیسا لبرل ہے جو ان لوگوں کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے جنہوں نے ملک کو لاشوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا‘۔

آخر میں جاوید چوہدری نے علیمہ خان کو مشورہ دیا کہ ’انہیں اپنے بیان پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ مغرب کو کس کی حمایت کرنی چاہیے؟ ایک ایسے شخص کی جو خود کو لبرل کہتا ہے مگر ان شدت پسندوں کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے، یا اس شخص کی جو اسلامیسٹ ہے مگر دہشتگردوں کے خلاف لڑ بھی رہا ہے اور اپنی جانیں بھی قربان کر رہا ہے‘۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *