سلطنت اُومان کی وزارتِ محنت نے توانائی اور معدنیات کے شعبوں میں کام کرنے والے پیشہ ورانہ کارکنوں کے لیے لازمی لائسنس کے اجرا سے متعلق ایک اہم اور جامع نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت مخصوص تکنیکی، فیلڈ اور آپریشنل آسامیوں پر کام کرنے والے تمام ملازمین کے لیے یہ شرط لازمی قرار دی گئی ہے کہ وہ ’اومانی ایسوسی ایشن برائے توانائی و مائننگ اسکلز‘ سے باضابطہ لائسنس حاصل کریں۔
وزارت نے کمپنیوں اور کارکنوں کو اس عمل کی تکمیل کے لیے ایک واضح اصلاحی مدت بھی فراہم کی ہے تاکہ پالیسی پر مؤثر اور منظم عمل درآمد یقینی بنایا جا سکے۔
وزارتِ محنت نے بیان میں واضح کیا کہ ’اس نئی پالیسی کا بنیادی مقصد ہنرمند اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی تیاری، لیبر مارکیٹ کے معیار کو بلند کرنا اور توانائی و مائننگ کے اہم ترین پیشوں کو جدید تقاضوں کے مطابق ریگولیٹ کرنا ہے‘۔
حکام کے مطابق جنوری 2025 سے متعلقہ شعبوں میں ورک پرمٹ کے اجرا یا تجدید کے لیے لائسنس کا اندراج بنیادی شرط ہوگی، تاہم اداروں کو سہولت فراہم کرنے کے پیشِ نظر اصلاحی مدت پہلے ہی شروع کر دی گئی ہے۔
وزارت نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘تمام کمپنیوں اور کارکنوں کے لیے اصلاحی مدت یکم جون 2026 تک مقرر کی گئی ہے جس کے دوران تمام ورک پرمٹس بغیر کسی رکاوٹ کے جاری یا تجدید کیے جا سکیں گے، چاہے متعلقہ کارکن نے لائسنس ابھی تک حاصل نہ کیا ہو۔ ’تاہم یکم جون 2026 کے بعد یہ سہولت ختم ہو جائے گی اور صرف وہی ملازمین ورک پرمٹ کے اہل ہوں گے جو ’سیکٹر اسکلز یونٹ برائے توانائی و مائننگ‘ کا مستند اور قابلِ تصدیق لائسنس رکھتے ہوں گے۔
حکام نے کاروباری اداروں کو تنبیہ کی ہے کہ ’اپنے ملازمین کے پیشہ ورانہ لائسنس مقررہ مدت کے اندر حاصل کر کے اپنے کاروباری عمل کو متاثر ہونے سے بچائیں اور ملک میں نافذ لیبر قوانین کی مکمل پاسداری یقینی بنائیں‘۔ مزید کہا گیا کہ یہ اقدام قومی سطح پر پیشہ ورانہ اسناد اور تکنیکی مہارتوں کے معیار کو بہتر بنانے کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد عالمی معیار کے مطابق لیبر ریگولیشن نظام قائم کرنا ہے۔
وزارتِ محنت نے ان تمام پیشوں کی تفصیلی فہرست بھی جاری کر دی ہے جن کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازمی ہے۔ ان میں ‘ایچ ایس ای ایڈوائزر، موبائل کرین آپریٹر، دوربین ہینڈلر آپریٹر، فورک لفٹ آپریٹر، کھدائی کرنے والا آپریٹر، این ای ڈبلیو پی آپریٹر، سلنجر، سگنلر،آر این بی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ لاری لوڈر، حیب، اوور ہیڈ کرین آپریٹر، وہیکل مارشلر، لفٹنگ سپروائزر، مقرر شخص، مڈ ٹیسٹر، سہولیات کی بحالی کا دستکاری، دستی ویلڈر، مکینیکل کاریگر، اسسٹنٹ ڈرلر، عمارت کی بحالی کے ٹیکنیشن، خود کار میکانائزڈ ویلڈنگ آپریٹر، مشین آپریٹر، سی این سی مشین آپریٹر کا ویزا بھی شامل ہے۔
اسی طرح الیکٹریکل کرافٹ پرسن، فیسیلٹیز مینٹیننس فٹر، شیٹ میٹل ورکر، ڈرلر، پروڈکشن جمع کرنے والا، مشینسٹ، آلہ کاری پرسن، رسٹ اباؤٹ، فیسیلٹیز مینٹیننس ٹیکنیشن، پلیٹ ورکر، مکینیکل ٹیکنیشن، فلور مین، ساختی اسٹیل ورکر، سی این سی مشینی، الیکٹرک ٹیکنیشن، پائپ اور ٹیوب تانے بانے، ڈیرک مین، آلہ ٹیکنیشن، ٹول پشر، ویلڈنگ اسسٹنٹ، مشین ٹول ٹیکنیشن، فٹنگ اور اسمبلی ٹیکنیشن، پائپ اور فٹنگ جمع کرنے والے ٹیکنیشن کے ویزے بھی شامل ہیں۔
وزارت نے تمام کاروباری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ ’اپنی ورک فورس کو نئی پالیسی کے مطابق ہم آہنگ کرتے ہوئے لائسنسنگ کا عمل تیزی سے مکمل کریں تاکہ کسی قسم کی قانونی یا انتظامی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے‘۔ شہریوں اور کمپنیوں کو مزید رہنمائی کے لیے وزارت کے ہیلپ سینٹر ‘80077000’ پر رابطہ کرنے کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔