لندن ہائی کورٹ کا بھگوڑے یوٹیوبر عادل راجہ کے خلاف تاریخی فیصلہ عادل راجہ توہین آمیز بیانات کے لیے عوامی معافی مانگیں، 50,000 پاؤنڈ ہرجانہ اور 2,60,000 پاؤنڈ اخراجات ادا کریں، سوشل میڈیا اور ویب سائٹ پر 28 دن تک معافی شائع کریں اور دوبارہ توہین آمیز بیان دینے سےباز ر ہیں۔ اپیل کی اجازت بھی نہیں دی گئی ۔
عدالت کے جج رچرڈ سپئیرمین نے حکمنامہ جاری کردیاعدالتی احکامات کے مطابقعادل راجہ اپنے جھوٹے دعوؤں پر اپنے تمام اکاؤنٹس سے عام معافی نامہ شائع کرے گا جو ان اکاؤنٹس پر 28 دن تک رہیں گی
عادل راجہ کو 50،000 پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ڈیمج چارجز اور 260,000 یورو یعنی نو کڑوراکہتر لاکھ روپے 22 دسمبر تک جمع کروانے ہیں، عدالتی حکم کے مطابق عادل راجہ کو عدالت نے مستقبل میں تخریبی حرکات سے دور رہنے کی بھی سخت تنبیہ کی ہے
عادل راجہ کے تخریبی اور بے بنیاد جھوٹےمواد کے باعث عدالت نے اسے اپیل کا حق بھی نہیں دیا،عادل راجہ کی اہلیہ وکیل اور بہت سے بیرسٹر اس کے سحر میں مبتلا مگر اس کے باوجود بھگوڑے کیلئے کوئی راستہ نہ نکل سکا،عادل راجہ اور اس کے پیروکاروں کو لندن کی عدالتوں اور نظام انصاف پر بڑا یقین تھا آخر کار اسی نظام عدلت نے اس کی حقیقت بیان کردی
عدالت کے مطابق عادل راجہ کو سوشل میڈیا اور اپنی ویب سائٹ پر 28 دن تک عوامی معافی شائع کرنی ہوگی علاوہ ازیں عادل راجہ کو مستقبل میں کسی بھی قسم کے توہین آمیز بیانات دینے سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عدالت نے عادل راجہ کی اپیل کی درخواست بھی مسترد کر دی جس سے یہ فیصلہ حتمی اور ناقابلِ تبدیلی قرار پاتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ یہ فیصلہ عوام اور متاثرہ افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک اہم مثال ہے اور کسی بھی شخص کو عوامی شخصیات یا کمیونٹی کے خلاف توہین آمیز بیانات دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سماجی حلقوں میں اس فیصلے کو یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ذمہ دارانہ رویے کی طرف ایک مثبت قدم کے طور پر سراہا جا رہا ہے اور قانونی ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ آن لائن بیانات کے قانونی دائرہ کار کو واضح کرنے میں سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔