واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا پاکستان سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان کے لیے تقریباً 1.3 ارب ڈالر کی نئی قسط کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (EFF) پروگرام کے تحت 1 ارب ڈالر سے زائد کی رقم فراہم کی جائے گی، جبکہ 1.3 ارب ڈالر کے پیکج میں سے 20 کروڑ ڈالر سے زائد کی پہلی قسط بھی شامل ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی قسط کے اجرا کے بعد دونوں قرض پروگرامز کے تحت پاکستان کو موصول ہونے والی مجموعی رقم 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ اس سے قبل پاکستان کو ای ایف ایف پروگرام کی دو اقساط پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں، جس کے بعد حالیہ منظوری کو پاکستان کی معاشی استحکام کی کوششوں کے لیے اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
اجلاس کے دوران ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے دوسرے اقتصادی جائزے کی بھی منظوری دے دی۔ آئی ایم ایف نے جاری قرض پروگرام پر عملدرآمد کو مضبوط قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے متعدد معاشی اقدامات اور اصلاحات کو مؤثر انداز میں جاری رکھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مالیاتی نظم و ضبط، محصولات میں بہتری، توانائی سیکٹر کی اصلاحات اور مالیاتی شفافیت جیسے شعبوں میں پیش رفت مثبت قرار دی گئی ہے۔
حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ معاشی اصلاحات کے عمل کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور مالیاتی نظم و ضبط جاری رکھا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کی جانب سے رواں مالی سال میں معاشی بہتری اور استحکام کے لیے اصلاحاتی پیکج پر سنجیدگی سے عمل جاری ہے، جس سے مستقبل میں مزید قسطوں کی راہ ہموار ہوگی۔
آئی ایم ایف کی جانب سے نئی قسط کی منظوری کو ملکی زرمبادلہ کے ذخائر، اقتصادی حکمت عملی اور عالمی مالیاتی اداروں کے اعتماد کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے، جو پاکستان کے معاشی چیلنجز سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگا۔