عمران خان کی ملک دشمنی کی انتہا، جیل سے لکھے گئے ٹویٹس کی تفصیلات منظرعام پرآگئیں

عمران خان کی ملک دشمنی کی انتہا، جیل سے لکھے گئے ٹویٹس کی تفصیلات منظرعام پرآگئیں

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے بانی عمران خان، جو اس وقت 9  مئی کو توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور انارکی پھیلانے کے الزامات میں اڈیالہ جیل میں قید میں ہیں، نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان کی ایک اعلیٰ سطح پر فیصلہ ساز شخصیت کو بار بار نام لے کر نشانہ بنایا اور ایسی زبان استعمال کی جس میں بے بنیاد اور من گھڑت الزامات اور ذاتی حملے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:صرف لاتعلقی کافی نہیں، مشن نور کی سوچ بے نقاب کریں، سینئر صحافی جبار چوہدری کی علی محمد خان پر تنقید

ہفتہ کے روز ایک قومی روزنامے نے اپنی اشاعت میں عمران خان کے سوشل میڈیا پر ٹویٹس کے تحقیقی جائزے پر مبنی رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی یہ پوسٹس، زیادہ تر اس عرصے میں کی گئیں جب سے وہ جیل میں ہیں، یہ ٹویٹس ظاہر کرتی ہیں کہ صرف 2025 کے دوسرے نصف میں انہوں نے اس اہم سینیئر عہدیدار کا نام ایک درجن سے زیادہ مرتبہ لیا ہے اور اس پر اختیارات کے ناجائز استعمال، آئینی نظام کے انہدام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات عائد کیے ہیں۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہ پوسٹس اسی اعلیٰ شخصیت کے خلاف تنقید کی ایک مسلسل مہم کی عکاسی کرتی ہیں، جبکہ بعض مواقعوں پران کی ان ٹویٹس میں ایک اہم ریاستی ادارہ بھی زد میں آیا ہے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق4 دسمبر کو عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں اس اہم عہدیدار کے خلاف انتہائی غلط زبان استعمال کی اور بے بنیاد الزامات عائد کیے۔

رپورٹ کے مطابق 5 نومبر کو عمران خان نے اس اعلیٰ شخصیت پر ‘اقتدار کی ہوس’ کا الزام عائد کیا اور لکھا کہ اقتدار کے لیے یہ کچھ بھی کر سکتا ہے، یہ بھی بے بنیاد اور من گھڑت الزام عائد کیا کہ اسے عورتوں، بچوں اور بزرگوں کا کوئی خیال ہی نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق یہ تنقید اس سے پہلے کے مہینوں میں بھی جاری رہی۔ 22 اکتوبر کو عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں ’پاکستان کو ایک ہارڈ اسٹیٹ میں بدلنے کا الزام عائد کیا، اسی طرح 18 ستمبر کو انہوں نے ایک سخت مذہبی استعارہ استعمال کرتے ہوئے آخری حد تک کہا کہ وہ ’یزید یا فرعون کی آمریت‘ کے سامنے سر نہیں جھکائیں گے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق 16 ستمبر اور 6 اپریل کی پوسٹس میں عمران خان نے ایک اہم ادارے کو اپنی اور اپنی اہلیہ کی گرفتاری کا براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا اور نفسیاتی دباؤ کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات عائد کیے۔ ایک پوسٹ میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ان کے یا ان کی اہلیہ کے ساتھ کچھ ہوا تو وہ اس عہدیدار کو ذمہ دار ٹھہرائیں گے۔

مزید پڑھیں:حکومت پر دبائو تھا کہ عمران خان کچھ لاشیں چاہتے ہیں تاہم حکومت اور سیکیورٹی اداروں نے تحمل کا مظاہرہ کیا، رئوف کلاسرا

تحقیقی رپورٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ 16ستمبر اور 9 ستمبر کو عمران خان نے ملک دشمن بیان بازی کرتے ہوئے اسی ادارے پر یہ الزام بھی عائد کیا کہ وہ جان بوجھ کر تعلقات خراب کر رہا ہے اور بقول ان کے ٹویٹ ’مغربی طاقتوں کو خوش کرنے‘ کے لیے افغانستان کے ساتھ کشیدگی کو دانستہ ہوا دی جا رہی ہے‘۔

اس سے قبل 27 اگست کو عمران خان نے ایک بار پھر بے بنیاد الزام عائد کیا کہ اس عہدیدار میں ’اقتدار کی نہ ختم ہونے والی بھوک‘ ہے، عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں مزید انتہائی لغو الزامات عائد کیے۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو عمران خان نے ایکس پر ایک سنگین الزام عائد کرتے ہوئے لکھا کہ اس عہدیدار نے 26 نومبر کو نہتے شہریوں کے خلاف حکم جاری کیا۔ 25 جون کو بھی اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے مذکورہ شخصیت پر بے بنیاد الزامات کی پوچھاڑ کی۔

روزنامے کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق پورے سال کے دوران عمران خان نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اسی اعلیٰ فیصلہ ساز شخصیت کے خلاف بار بار الزامات عائد کیے اور اکثر انتہائی سخت اور مخاصمانہ زبان استعمال کی۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق یہ پوسٹس اس امر کو اجاگر کرتی ہیں کہ عمران خان، جیل میں ہونے کے باوجود، سوشل میڈیا کے ذریعے اپنے حامیوں اور ناقدین سے براہ راست رابطہ برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ملک دشمن بیانات اور پوسٹس میں اضافہ کیے جا رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *