سڈنی، آسٹریلیا میں ہنوکہ کے اجتماع کے دوران پیش آنے والے حملے کے حوالے سے یروشلم پوسٹ نے پاکستان کے خلاف ایک من گھڑت کہانی شائع کی، جس میں انہوں نے حملہ آور کے طور پر ایک پاکستانی شہری کا نام لیا اور اس کی تصویر شیئر کی، تاہم تحقیقات اور سوشل میڈیا پروفائلز کی جانچ کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ جس لنکڈن پروفائل کو یروشلم پوسٹ نے حوالہ کے طور پر استعمال کیا وہ دراصل شیخ نوید کی تھی جو واقعے سے مکمل طور پر بے گناہ ہیں۔
شیخ نوید نے خود فیس بک پر اس حوالے سے وضاحتی پوسٹ شیئر کی جس میں انہوں نے کہا کہ وہ اس حملے میں شامل نہیں تھے اور نہ ہی ان کا کسی قسم کا تعلق ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ان کی تصویر اور معلومات کو غلط استعمال نہ کریں اور کسی بھی غلط خبر کو آگے نہ بڑھائیں اس کے بعد شیخ نوید نے اپنا لنکڈن پروفائل بھی اپ ڈیٹ کر دیا تاکہ ان کی درست شناخت اور صورتحال واضح ہو سکے۔
اس واقعے کے بعد واضح ہوا کہ یروشلم پوسٹ نے جلد بازی میں بغیر کسی سرکاری تصدیق کے رپورٹ شائع کی جس نے ایک بے گناہ شہری کی شہرت اور سکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق، حملہ آور افغان شہری تھا جو ننگرہار سے ہجرت کر کے آسٹریلیا آیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی غیر ذمہ دار رپورٹنگ عالمی میڈیا میں جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے کا طریقہ ہے اور اس کا مقصد پاکستان یا کسی اور ملک پر الزام تراشی کرنا ہو سکتا ہے۔ شیخ نوید کی وضاحت اور لنکڈن پروفائل کی اپ ڈیٹ نے یروشلم پوسٹ کے دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے۔یہ واقعہ اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ میڈیا کی تصدیق اور ذمہ داری نہ ہونے کی صورت میں کس طرح بے گناہ شہریوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔