سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور ووٹو انتقال کر گئے

سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں منظور ووٹو انتقال کر گئے

صوبہ پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ، سینیئر سیاستدان اور معروف پارلیمانی رہنما میاں منظور احمد خان وٹو 95 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کا اعلان دیپالپور میں ان کے اہلِ خانہ کی جانب سے کیا گیا۔ خاندانی ذرائع کے مطابق مرحوم کچھ عرصے سے علیل تھے۔ ان کے انتقال پر سیاسی، سماجی اور عوامی حلقوں میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

میاں منظور وٹو کا تعلق اوکاڑہ کے معروف وٹو خاندان سے تھا، جس نے ملکی سیاست میں نمایاں کردار ادا کیا۔ خاندان کے دیگر نمایاں افراد میں سابق وزیر خزانہ میاں یسین خان مرحوم، رکن قومی اسمبلی میاں معین وٹو اور سیاسی رہنما میاں خرم جہانگیر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:منظور وٹو خاندان سمیت پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوگئے

میاں منظور وٹو پاکستانی سیاست کا ایک بڑا نام تھے اور وہ اپنے طویل سیاسی کیریئر کے دوران کئی اہم آئینی اور حکومتی عہدوں پر فائز رہے۔ وہ وزیراعلیٰ پنجاب، اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وفاقی وزیر برائے امور کشمیر جیسے اہم مناصب سنبھال چکے تھے۔ 2018 کے عام انتخابات میں وہ قومی اسمبلی کے حلقے میں اپنے قریبی عزیز میاں معین وٹو سے شکست کھا گئے تھے، جس کے بعد وہ عملی سیاست سے بڑی حد تک کنارہ کش ہو گئے تھے۔

میاں منظور احمد خان وٹو کا شمار ان سیاستدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے نچلی سطح سے سیاست کا آغاز کیا اور بتدریج اعلیٰ ایوانوں تک رسائی حاصل کی۔ ان کا سیاسی سفر اتار چڑھاؤ سے بھرپور رہا اور وہ مختلف سیاسی ادوار میں اہم کردار ادا کرتے رہے۔

انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز آزاد حیثیت سے انتخابی سیاست میں حصہ لے کر کیا۔ 1977 میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں پاکستان پیپلز پارٹی کا ٹکٹ دیا، تاہم بعد ازاں یہ ٹکٹ واپس لے کر غلام محمد مانیکا کو دے دیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد میاں منظور احمد وٹو نے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا لیکن کامیابی حاصل نہ کر سکے۔

بعد ازاں وہ ایئر مارشل (ر) اصغر خان کی جماعت تحریک استقلال میں شامل ہو گئے۔ 1982 میں ہونے والے غیر جماعتی بلدیاتی انتخابات میں وہ کامیاب ہو کر ضلع کونسل کے رکن منتخب ہوئے۔ اس وقت اوکاڑہ، ساہیوال ضلع کا حصہ تھا، تاہم 1983 میں اوکاڑہ کو الگ ضلع کا درجہ دیا گیا، جس کے بعد میاں منظور احمد وٹو چیئرمین ضلع کونسل اوکاڑہ منتخب ہو گئے۔
مزید پڑھیں:27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا فیصلہ کن مرحلہ، حکومت کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کتنے ارکان ہیں؟

1985 کے غیر جماعتی عام انتخابات میں وہ صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ اس وقت وہ بیک وقت چیئرمین ضلع کونسل اور رکن صوبائی اسمبلی تھے۔ اسی سال انہیں اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب کیا گیا، جس کے بعد انہوں نے ضلع کونسل کی چیئرمین شپ چھوڑ دی۔ ان کے بعد ان کے بھائی میاں احمد شجاع چیئرمین ضلع کونسل منتخب ہوئے۔

1988 کے عام انتخابات میں بھی میاں منظور وٹو نے کامیابی حاصل کی اور ایک بار پھر رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، بعد ازاں وہ دوبارہ اسپیکر پنجاب اسمبلی بنے۔ بعد کے برسوں میں وہ وزیراعلیٰ پنجاب کے منصب پر بھی فائز رہے، جہاں انہوں نے صوبائی سیاست میں اہم فیصلے کیے۔ اس کے علاوہ وہ وفاقی سطح پر وزیر برائے امور کشمیر بھی رہے۔

میاں منظور احمد خان وٹو اپنی اصولی سیاست، پارلیمانی مہارت اور سیاسی بصیرت کے باعث پہچانے جاتے تھے۔ ان کا انتقال پاکستانی سیاست کے ایک اہم عہد کے خاتمے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کی سیاسی خدمات کو دیر تک یاد رکھا جائے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *