27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا فیصلہ کن مرحلہ، حکومت کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کتنے ارکان ہیں؟

27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا فیصلہ کن مرحلہ، حکومت کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کتنے ارکان ہیں؟

پارلیمنٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے نمبر گیم انتہائی اہمیت اختیار کر گیا ہے، اور حکومت نے قومی اسمبلی میں مطلوبہ اکثریت کے حصول کے لیے اپنی صف بندی مکمل کر لی ہے۔

رپورٹس کے مطابق حکومت کو قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے درکار 224 ووٹوں کے مقابلے میں اس وقت 237 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جو اسے واضح عددی برتری فراہم کرتی ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان کی تعداد 125، پیپلز پارٹی کے 74، ایم کیو ایم کے 22، پاکستان مسلم لیگ کے 5 اور آئی پی پی کے 4 ارکان ہیں جو حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ ضیا لیگ، نیشنل پارٹی اور باپ پارٹی کا ایک ایک رکن بھی حکومت کے ساتھ شامل ہے، جبکہ 4 آزاد ارکان بھی حکومتی اتحاد کی حمایت کر رہے ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی کل تعداد 89 بتائی جا رہی ہے، جو کہ عددی اعتبار سے حکومت سے کافی کم ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 27 ویں آئینی ترمیم اور آرٹیکل 243 کے حوالے سے پراپیگنڈا اور اصل حقائق

میڈیا رپورٹس کے مطابق اگرچہ قومی اسمبلی میں حکومت کو دو تہائی اکثریت حاصل ہے، تاہم آئینی ترمیم کی حتمی منظوری کے لیے سینیٹ میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سینیٹ میں حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 61 ہے جبکہ اپوزیشن کے پاس 35 ارکان ہیں۔

ذرائع کے مطابق سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کے لیے 64 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ اس اعتبار سے حکومت کو آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں مزید 3 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکومت کو اس مقصد کے لیے جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) یا عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 3 ارکان کی حمایت درکار ہوگی، جس کے بعد ترمیم کی منظوری ممکن ہو سکے گی۔

سیاسی ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں سینیٹ میں ہونے والی پیش رفت 27ویں آئینی ترمیم کی قسمت کا فیصلہ کرے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *